کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 6
بزرگان کرام،برادران عزیز،عزیزان گرامی قدر!
پھر وضع احتیاط سے رُکنے لگا ہے دم
برسوں ہوئے ہیں چاک گریباں کیے ہوئے
آپ سے مُلاقات کیے ہوئے اور آپ سے بات کیے ہوئے ایک مُدّت ہوگئی۔
جسے آپ گنتے تھے آشنا جسے آپ کہتے تھے باوفا
میں وہی ہوں مومن مبتلا ،تمھیں یاد ہوکہ نہ یاد ہو
حضرات!جب میں یہ خیال کرتا ہوں کہ یہ وہ جماعت ہے جس کی سرزمین گو آج بنجر ہوچکی ہے،مگر یہ وہی سرزمین ہے جس سے کبھی مولانا حافظ محمد لکھوی رحمۃ اللہ علیہ،مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمۃ اللہ علیہ،مولانا ابراہیم سیالکوٹی رحمۃ اللہ علیہ،حضرت عبداللہ غزنوی رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت الامام مولانا عبدالجبار غزنوی رحمۃ اللہ علیہ ایسے لعل اور یاقوت وگُہر پیدا ہوئے تو یہ سوچ کر کہ شاید اس راکھ میں کوئی چنگاری باقی ہو،شعر پڑھتا ہو اتمہاری طرف کشاں کشاں چلا آتا ہوں ؎
أرى تحت الرماد وميضَ جمرٍ.
ويوشك ان يكونَ له ضِرامُ.
(خاکستر کے نیچے کُچھ چنگاریاں دیکھ رہا ہوں،شاید ان سے شعلے بھڑک اُٹھیں)
اور جب یہ آگ جلتی تھی،تو اسے تاپنے کے لیے،حرارتِ ایمانی حاصل