کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 57
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّی عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیمُ پیشِ لفظ احباب جانتے ہیں کہ حضرت مولانا سید ابوبکر غزنوی رحمۃ اللہ علیہ کے ہاں ہر جمعرات ”مجلس ذکر“منعقد ہوتی تھی۔ مجلس ذکر کا یہ معمول تھا کہ موسم سرما ہو یا گرما سورج غروب ہونے سے پیشتر پون گھنٹہ مجلس شروع ہوتی تھی،پہلے پندرہ منٹ خاموشی کے ساتھ اذکار مسنونہ جاری رہتے، پھر پندرہ منٹ قرآن و سنت کی تعلیمات پر روشنی ڈالتے۔ نماز مغرب باجماعت ادا ہوتی اور احباب چائے کے بعد رخصت ہو جاتے۔ مجلس ذکر کا بنیادی مقصد ”تعلیم و تزکیہ“تھا۔ سید صاحب رحمۃ اللہ کی زبان میں:۔ ”دل کی یوں تربیت کرنا کہ دماغ کو پھپھوندی لگ جائے۔ نقصان دہ ہے اور عقل کی یوں تربیت کرنا کہ دل کی بستی ویران ہو جائے،بھی شخصیت کی نشوونما کے لیے ضرر رساں ہے۔ تحریک احیائے دین،اس بات پر زور دیتی ہے کہ دل اور دماغ کی بیک وقت یوں تربیت کی احیائے کہ ان میں ہم آہنگی پیدا ہو سکے۔ وہ فیضان جو حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے انسانیت کو بخشا قرآن مجید نے اسے چند لفظوں میں سمیٹ دیا۔ ((وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ)) (آل عمران۔ 164) (1)وہ ان کا تذکیہ کرتے ہیں۔ ان کے دلوں کی سیاہیاں دھوڈالتے ہیں(2)اور انھیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتے ہیں۔ پس احیائے دین اس وقت تک ممکن نہیں جب تک تزکیہ اور کتاب و حکمت کی تعلیم کو یکجا نہیں کیا جا سکتا۔ سید صاحب رحمۃ اللہ علیہ کو اللہ تعالیٰ نے علم و فضل کی خاص دولت سے مالا