کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 49
کے ہر ہرگوشے سے اللہ نے انسانوں کے دلوں میں القا کیا کہ ا س صحرا کی طرف چلو۔ دنیا جہاں کی جو نعمتیں ہیں وہ اس صحرا میں لاکر ڈال دیں اور لوگوں کے دل اس صحرا کے ساتھ معلق کردئیے کہ کائنات کھپی ہوئی اور سمٹی ہوئی اسی صحرا کی طرف چلی آتی ہے۔ اصل بات دعوت الی اللہ کا ڈھنگ ہے ۔ حدیث میں آتا ہے کہ ایک وقت آئیگا۔ ((مَسَاجِدُهُمْ عَامِرَةٌ وهي، خَرَابٌ)) مسجدیں بظاہر بڑی آباد ہوں گی اورحقیقت میں ویران ہوجائیں گی مسجدوں کے درودیوار بڑے منقش ہونگے اور انسانوں کی بھیڑ بھی ہوگی ۔ وهي، خَرَابٌ اور وہ خراب ہوجائیں گی یعنی للہیت ویران ہوجائیں گی۔ صِبْغَةَ اللَّهِ الله كا رنگ پهيكا پڑ جائے گا۔ جو لوگ دين كا کا م کرتے ہیں انہیں یہ بات سمجھنی چاہیے کہ دعوت الی اللہ کرنے والے کا کام یہ ہے کہ وہ اپنے وجود کو کھوٹ سے پاک کرے اور یہ دعا کرے:۔ ((اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنَ الخَطَايَا كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنْ الدَّنَسِ)) یا اللہ میرے وجود کو میل کچیل سے پاک کردے جیساکہ سفید کپڑے کی میل جب چھانٹ دی جاتی ہے تو وہ صاف ستھرا ہوجاتا ہے اور