کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 48
آپ دیکھئے کہ پیغمبروں نے ایسا نہیں کیاسب سے اُبھری۔ ہوئی مثال حضرت ابراہیم خلیل اللہ کی ہے۔ جب فرمایا:۔ ((رَّبَّنَا إِنِّي أَسْكَنتُ مِن ذُرِّيَّتِي بِوَادٍ غَيْرِ ذِي زَرْعٍ عِندَ بَيْتِكَ الْمُحَرَّمِ ...........)) اے ہماری ربوبیت کرنے والے! تو ہی ہے جو سب سامان فراہم کرتا ہے ۔ تو نے حکم دیا کہ سارے اسباب کی نفی کردو۔ ابراہیم !تمام اسباب کو ”لا“کی تیغ سے اڑادو اور اس بے آب وگیاہ وادی میں اپنے بچوں کو آباد کرو۔ ہم یہاں دعوت الی اللہ کا ایک زبردست ہنگامہ گرم کریں گے۔ تو ربوبیت توتیری ہی ہے۔ میں نے تیرے کہنے پر ان بچوں کو اس بے آب وہ گیاہ وادی میں آباد کردیا ہے۔ آپ دیکھئے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ بہت بڑی حقیقت ہے جو داعی الی اللہ کے پیش نظر ہونی چاہیے کہ ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام نے پہلے دعوت الی اللہ کی اور جب ایک آدمی اخلاص کے ساتھ اللہ کے رنگ میں رنگا جاتا ہے۔ اس کے وجود کا کھوٹ نکل جاتا ہے۔ اس کا تزکیہ ہوجاتا ہے اور کتاب وحکمت کا علم معرفت اور فہم اس کے ظرف میں اللہ تعالیٰ ڈال دیتے ہیں اور وہ اللہ کی طرف لوگوں کوبلاتا ہے تو تمام اسباب مسخر ہونے لگتے ہیں۔ دعوت الی اللہ انبیاء کے ہاں پہلے ہوتی تھی۔ پھر اسباب مسخر ہوتے تھے اور ان کے قدموں میں اللہ تعالیٰ اسباب کو ڈھیر کردیتے تھے۔ جن لوگوں نے بیت اللہ کی زیارت کی ہے انہیں علم ہے کہ وہ علاقہ کیسا صحرا ہے اس صحرا میں دعوت الی اللہ کا کام شروع کیا تو ساری کائنات