کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 47
بسم الله الرحمٰن الرحيم
تبلیغ کا ایک بھولا ہوا اصول
اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی والصَّلاَۃُ والسَّلاَمُ
علیٰ سَیِّدِ الْاَوَّلِیْنَ و سَیِّدِ والآخرين خَاتَمَ النَّبِيِّينَ صَلَّى ٱللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے دین کا کام جس انداز سے کیا اس کا مطالعہ بہت دقّت نظر سے کرنا چاہیے۔ اس میں بہت سی باریکیاں ہیں۔ ”محمدیؐ انقلاب“جن ارتقائی منازل سے گزرا،اس کا مطالعہ بار بار آنکھیں کھول کر دقّت نظر سے کرنا چاہیے۔ آپ دیکھیں گے کہ ہمارے بعض بھائیوں کو جب تبلیغ کا خیال آتا ہے تو اسباب کی فراہمی میں لگ جاتے ہیں،کہ پہلے اسباب اکٹھے کرلیں۔ جب اسباب فراہم ہوں گے تو پھر تبلیغ کا کام کریں گے۔
بڑی بڑی عمارتیں بنائی جاتی ہیں۔ ہال بنائے جاتے ہیں،مسجدیں تعمیر ہوتی ہیں،ان کی تزئین ہوتی ہے،سجاوٹ ہوتی ہے۔ زیبائش وآرائش پر ہزاروں کی رقم خرچ کی جاتی ہے اور کچھ ایسا وسوسہ ان کے جی میں ہوتا ہے کہ جب تک یہ اسباب فراہم نہ ہوئے اوراتنی رقم اکٹھی نہ ہوئی اور ایسی عمارت نہ بنی اس وقت تک کام کا آغاز نہیں ہوسکے گا۔
جب ہم قرآن مجید پڑھتےہیں اور انبیاء کی تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ لوگ حقیقت سے بہت دور جا پڑے ہیں۔