کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 45
((اِنَّ اللّٰهَ لَغَنِيُّ عَنْ نَذْرِهَا)) الله كو اس كی نذر کی کوئی ضرورت نہیں اس سے کہو کہ سواری پرجائے۔ ایک اور روایت میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا ۔ میری بہن نے پیدل حج کرنے کی نذر مانی ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ اللهَ لَا يَصْنَعُ بِشَقَاءِ أُخْتِكَ شَيْئًا، فَلْتَحَجَّ رَاكِبَةً،)) تیری بہن کے مشقت میں پڑنے کی اللہ کو کوئی ضرورت نہیں ہے اسے سواری پر حج کرنا چاہیے۔ بخاری شریف اور مسلم شریف میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ حضور نے(غالباً سفر حج میں) دیکھا کہ ایک بڑے میاں کو ان کےدو بیٹے سنبھالا دئیے چل رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کیا معاملہ ہے؟عرض کیا گیا انہوں نے پیدل چلنے کی نذر مانی ہے ۔ اس پر آپ نے فرمایا: ((إِنَّ اللَّهَ عَنْ تَعْذِيبِ هَذَا نَفْسَهُ لَغَنِيٌّ ، وَأَمَرَهُ أَنْ يَرْكَبَ)) اللہ تعالیٰ بے نیاز ہے کہ یہ شخص اپنے نفس کوعذاب میں ڈالے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا کہ سوار ہو۔ دوستو! یہ سمجھنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کی رضا اتباع سنت میں ہے حضور اقدس کی ذات میں فنا ہونے سے حاصل ہوتی ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں فنا ہونے سے اللہ تعالیٰ خوش ہوتے ہیں۔ اگرچہ اس میں اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی بوچھاڑ ہی کیوں نہ ہوتی ہو۔ گو اس میں راحتیں ہی