کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 44
((مَنْ شَاقَّ شَاقَّ اَللَّهُ عَلَيْهِ))
جو آدمی اپنے آپ کو جان بوجھ کر اذیت دیتاہے۔ Mortifyکرتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر مشقتیں لاد دیتا ہے۔
صحاح ستہ کی طرف پھر رجوع کیجئے۔ بخاری شریف اور ابوداؤد میں ہے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرمارہے تھے کہ آپ نے دیکھا ایک صاحب دھوپ میں کھڑے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کون ہیں اور کیسے کھڑے ہیں؟عرض کیا گیا یہ ابواسرائیل ہیں۔ انہوں نے نظر مانی ہے کہ کھڑے رہیں گے۔ بیٹھیں گے نہیں ،نہ سایہ کریں گے ،نہ کسی سے بات کریں گے اور روزہ رکھیں گے اس پر آپ نے فرمایا:
((مُرُوهُ فليتكلَّمْ وليستظِلَّ وليقعُدْ وليُتِمَّ صومَهُ))
ان سے کہو بات کریں۔ سایہ میں آئیں ،بیٹھیں ،البتہ روزہ پورا کریں۔
مسلم شریف اور ابوداؤد میں ہے۔ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ جہنی کہتے ہیں کہ میری بہن نے ننگے پاؤں حج کرنے کی نذر مانی اور یہ نذر بھی مانی کہ اس سفر میں سر پر کپڑا بھی نہ ڈالیں گی۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اس سے کہو سواری پر جائے اور سرڈھانکیں۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی بہن کا یہ واقعہ بیان کرتے ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے جو الفاظ نقل کیے ہیں وہ یہ ہیں:۔