کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 40
میں اور میری ذات میں فنا ہوجاؤ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ يُحْبِبْكُمُ اللَّـهُ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اللہ تعالیٰ کے تم محبوب ہوجاؤ گے۔ تو یہ بات سمجھنے کی ہے کہ اصل بات حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ہے۔ محض یہ سمجھنا کہ اپنے آپ کو تکلیف دینے سے اللہ تعالیٰ خوش ہوتے ہیں۔ جتنا کسی نے اپنے آپ کو مشقت میں ڈالا اور اذیت دی اپنی ذات کو،اتنا ہی اللہ تعالیٰ خوش ہوتے ہیں یہ نظریہ غلط ہے۔ یہ جوگیوں کا نظریہ ہے۔ یہ ہندومت اور بدھ مت کی بے راہ ر وی ہے۔ اسی کو ہم تعذیب نفس کہتے ہیں اور انگریزی میں SELF MORTIFICATION کہتے ہیں ۔ جیسا کہ صحاح ستہ کی حدیث ہے کہ:۔ امہات المومنین کے پاس تین آدمی آئے اور انہوں نے امہات المومنین سے پوچھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کیا ہے؟اور اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف نہ رکھتے تھے۔ انہوں نے پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا عبادت کرتے ہیں۔ صبح سے شام تک آپ کے معمولات کیا ہیں؟ جب امہات المومنین رضوان اللہ عنہن اجمعین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے معمولات بتائے تو انہوں نے کہا کہ یہ تو بہت کم ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے تواگلے پچھلے گناہ معاف ہوچکے ہیں،وہ تو سرورِکونین ہیں،وہ سید الاولین وسید الاخرین ہیں،وہ حبیب رب العالمین ہیں۔ کہاں انکا مقام۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ؟ ان میں سے ایک نے کہا کہ میں تو رات بھر جاگا کروں گا اور نمازیں پڑھا کروں گا۔