کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 39
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّی عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیمُ
اِتّباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم
بزرگو اور دوستو !اصل بات حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ذات اور ان کے اعمال میں فنا ہونا ہے۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اللہ تعالیٰ کے محبوب تھے۔ اتباع کی حقیقت کیاہے؟اگر اس بات کو درویشانہ رنگ میں کہاجائے تو یوں کہیں گے میرے محبوب کا تشبہ اختیار کرو۔ میرے محبوب کا روپ دھارو۔ جتنا کوئی میرے محبوب کا روپ دھارے گا اتنا ہی مجھے عزیز ہوگا۔
((قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّـهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّـهُ))
آپ ان لوگوں سے کہہ دیجئے جو اللہ کی محبت کے د عوے کرتے ہیں کہ یہاں ہر دعوے کی ایک کسوٹی رکھی گئی ہے جس پر محبت پرکھی جاتی ہے۔ محض زبانی دعووں سے بات نہ چلے گی۔ آپ ان لوگوں سے کہہ دیجئے کہ اگر تم اللہ سے سچ مچ پیار کرتے ہوتو،
فَاتَّبِعُونِي
میری پیروی کرو۔ ۔ ۔ ۔ ۔ میرا روپ دھارو۔ ۔ ۔ ۔ ۔ میرے اعمال