کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 36
مقام عبدیت پہ لے جاچکے ہیں۔ ان پر جو کچھ نازل کررہے ہیں۔
تم سب اپنے حمایتیوں کو بھی لے آؤ اور مل کر کوشش کرو تم کبھی ایسی ایک بھی سورت نہ بناسکوگے۔ یہاں بھی لفظ عبدسے یاد فرمایا۔
اور جب دشمنوں کے نرغے میں رحمۃ اللعالمین کی ذات گھر گئی تھی اس وقت بھی یہ آیت نازل ہوئی۔
((أَلَيْسَ اللَّـهُ بِكَافٍ عَبْدَهُ ۖ))
کہ میں جو تیری اتنی ربوبیت کرتا ہوں،کتنی منزلوں سے گزار کر آخر مقام عبدیت پر لے آیا ہوں کیا میں تیرے لیے کافی نہیں ہوں۔ یہاں بھی لفظ ”عبد“ فرمایا۔
علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کو بہت اچھی طرح اس بات کا ادراک تھا۔ عجب کرم تھا حکیم الامت پر۔ عبدیت پر بہت زور دیا انہوں نے۔ ۔ ۔ فرماتے ہیں:۔
متاع بے بہا ہے دردوسوزِ آرزو مندی
مقام بندگی دے کر نہ لوں شانِ خداوندی
سلوک کے دوران جو کیفیتیں طاری ہوتی ہیں بعض سالکوں پر نعرہ ”انا الحق“ کہہ اٹھتے ہیں کہ”میں حق ہوں“ اور کوئی کہہ اٹھتا ہے۔
((سبحاني ما اعظم شاني))
کہ میری شان کتنی بلند ہے۔ فرماتے ہیں:۔
متاع بے بہا ہے یہ درد،یہ سوز،
یہ اپنے آقا سے جو آرزو ہے قریب کی اور وصل کی اوراس کے انعامات کی خواہش۔ ۔ ۔ کہتے ہیں کہ یہ بڑی بات ہے۔