کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 35
”محبوباں رابایں مقام مشرف مے سازند“ یعنی اللہ کے جو محبوب ہیں اس دنیا میں جب ان کو محبوبیت کی منزل سے آگے لے جاتے ہیں تو مقام عبدیت پر سرفراز کرتے ہیں۔ اور یہ کہ وہاں لے جاکر گفتگو فرمائی ،اللہ تعالیٰ نے وحی نازل فرمائی یہ بھی ایک بہت بڑا انعام ہے جو حاصل ہوا۔ وہاں بھی فرمایا:۔ ((فَأَوْحَىٰ إِلَىٰ عَبْدِهِ مَا أَوْحَىٰ)) پھر وہ ذات گرامی جس کو وہ مقام عبدیت پر سرفراز فرماچکے ہیں ان سے جو اشارے ہوئے سو ہوئے۔ پھر آپ دیکھئے کہ جب یہ فرمانا مقصود تھا کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام تمام جہانوں کی طرف اور تمام قوموں کی طرف مبعوث ہوئے ہیں تواس وقت بھی عبد کے لفظ سے یاد فرمایا۔ ((تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَىٰ عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا)) بابرکت ہے وہ ذات جس نے یہ آخری صحیفہ اپنے ”عبد“ پر نازل کیا تاکہ وہ تمام اقوام وملل کو بدی کے نتائج سے خبردار کردیں۔ اور جب یہ بتایا کہ یہ آخری صحیفہ ہے اور اس صحیفہ کے لگّے کی کوئی کتاب تم قیامت تک نہیں لاسکتے اس وقت بھی کہا:۔ ((وَإِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَىٰ عَبْدِنَا فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ.....)) یہ جن کو ہم نے اپنی وحی کا مہبط ٹھہرا دیا ہے اور یہ جن کو ہم آخری