کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 34
مجدد صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے تحریر فرمایا:۔ ”لا جرم مقامِ عبدیت فوق جمیع مقامات باشد“ تو اس کا مطلب یہ ہے کہ نبوت کے بعد ولایت کے جتنے بھی مقاماتِ قرب ہیں،عبدیت کا مقام ان سب سے افضل ہے۔ کسی جگہ فرمایا:۔ وَاذْكُرْ عَبْدَنَا دَاؤدَ۔ ۔ ۔ وه جن كو ہم نے مقامِ عبدیت پر سرفراز کیا تھا۔ ۔ ۔ داؤد۔ ۔ ۔ ۔ ان کا ذکر لوگوں سے کرو۔ پھر وہ ،کہ ختم المرسلین تھے،اللہ تعالیٰ نے جو اپنے عظیم احسانات وانعامات حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی پر کیے،ان کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ لفظ”عبد“ سے یاد فرماتا ہے:۔ ((سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَىٰ بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى ...)) ”سب عیبوں سے پاک ہے وہ ذات جو اپنے عبد کو راتوں رات مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک لے گیا۔ “ معراج ایک بہت بڑا انعام ہے ۔ جیسا کہ حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ معراج بیداری کی حالت میں جسدِ اطہر کے ساتھ ہوا۔ غور فرمائیے کہ اس مقام پر لفظ محبوب یا محب سے خطاب فرماسکتے تھے لیکن یہاں پر لفظ ”عبد“ بولا جارہا ہے۔ بلکہ مجدد صاحب رحمۃ اللہ علیہ اس خط میں لکھتے ہیں کہ:۔