کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 33
فرماتے ہیں:۔
”چہ دید نقص دریں مقام اتم و اکمل است“
کیونکہ اس مقام پر آدمی کو اپنی عاجزی اور بیچارگی اور اپنے نقص کا احساس شدید تر ہوتا ہے۔
اور جتنا زیادہ انسان کو اپنی عاجزی ،بیچارگی اور بندگی کا احساس شدید تر ہوتا ہے ،بارگاہِ الٰہی میں اس کا مقام بلند تر ہوتا ہے۔ فرماتے ہیں:۔
”جب مجھے مقامِ عبدیت کا مشاہدہ کروایاگیا تو میں نے دیکھاکہ:۔
”شہسوار یکہ تازی ایں میداں آں سرورِ دنیا ودیں وسید الاولین وسید الآخرین حبیب رب العٰالمین است“
میں نے غور سے مشاہدہ کیا کہ ان میں وہ کون شہسوار ہے جو سب سے آگے نکلا ہواہے ۔ تو میں نے دیکھا کہ وہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی تھی۔
جوتمام عباد صالحین اور مقام ”عبدیت“ پر سرفراز ہونے والوں سے آگے نکل گئے تھے۔
جب اللہ تعالیٰ بہت پیار سے انسانوں کا ذکرکرتا ہے ۔ جن کو اللہ نے بہت عطا کیا،آپ دیکھیں گے کہ انہیں لفظ”عبد“ سے یاد فرماتا ہے مثلاً۔ ۔ ۔ وَاذْكُرْ عَبْدَنَا أَيُّوبَ
وہ جس کو ہم نے مقام عبدیت پر سرفراز کردیا تھا وہ جن کا نام ایوب (علیہ السلام) ہے،لوگوں کے سامنے ان کا ذکر تو کرو۔
لفظ”عبد“کا مفہوم ہرآدمی کی سمجھ میں نہیں آتا ہے۔ دوستو!