کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 31
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّی عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیمُ مقام عبدیت یہ راستہ جس پر ہم سب گامزن ہیں اور جس راستے پر چلنے کے شوق میں ہم سب یہاں اکٹھے ہوئے ہیں، یعنی اللہ تعالیٰ کا راستہ۔ اس میں یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ اس راستہ میں بارگاہِ الٰہی میں سب سے اونچا مقام ”مقام عبدیت“ ہے۔ جب سالک اس راستے پر چلتا ہے تو کبھی اس کو خیال ہوتا ہے کہ خدا میرا یار ہے ،وہ میرا محبوب ہے،وہ میرا عاشق ہے۔ بالعموم سلوک کے ابتدائی اوردرمیانی مرحلوں میں سالک کو اس قسم کا احساس ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی صفات جلالیہ غلبۂ محبت کی وجہ سے اس کی نظر سے اوجھل ہوجاتی ہے۔ اس کے مشاہدے میں اس وقت یہ بات نہیں ہوتی کہ اس کا تعلق(( رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ)) سے ہے۔ (( رَبُّ الْمَشَارِقِ وَالْمَغَارِبِ)) سے اس کا تعلق ہے،اس خدا سے ہے جو تمام بادشاہوں کا بادشاہ ہے جو تمام جہانوں،تمام سلطنتوں اور اقوام وملل کی پرورش کررہا ہے۔ جو تمام سیاروں کا نظام چلا رہاہے ۔ نظام شمسی اور نظام ارضی ان سب پر حکمران ہے۔ سالک کی تربیت کے لیے ایسا ہونا ضروری ہے کہ محبت کے