کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 28
کا کام کرتے رہے ۔ یہ وہ لوگ تھے جو اپنے مشن میں فنا ہوئے ،یہ وہ لو گ تھے جن کے بارے میں قرآن کہتا ہے:
((تِلْكَ الدَّارُ الْآخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِينَ لَا يُرِيدُونَ عُلُوًّا فِي الْأَرْضِ وَلَا فَسَادًا ۚ))
”آخرت کا گھر ہم نے ان لوگوں کے لیے مختص کردیاہے جو روئے زمین پر منصب کی بلندی اور فساد نہیں چاہتے ہیں۔ “
آپ نے غور فرمایا کہ اس آیت میں لفظ عُلُوًّا استعمال کیا اور اب تو ہر شخص کو یہ لَت پڑی ہے کہ وہ ناظم اعلیٰ ہو اور اعلیٰ کا لفظ بھی عُلُوّ سے ہے اور یہ وہی بیماری ہے جس کا قرآن ذکرکررہاہے جن لوگوں کو ناظم اعلیٰ بننے کی ہوس ہے وہ ((يُرِيدُونَ عُلُوًّا)) کے زمرے میں شامل ہیں اور جو جواڑنگا پٹخنی اور دھینگا مُشتی میں لگے ہیں۔ وہ ((فَسَادًا)) کے زمرے میں شامل ہیں۔ یاد رکھو جو اپنے آپ کو اللہ کی راہ میں فنا کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے بقا بخشتے ہیں ،اس کو سچیّ اور دائمی عزّت عطا فرماتے ہیں۔
آئیے!ہم سب مل کر دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ان سب کی قبروں کو نُور سے بھردے اور جو باتیں ہم نے کہی ہیں،ان پر مجھے اور آپ کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
”وآخر دعوانا ان الحمدللّٰہ رب العالمین والصَّلوٰۃ والسّلام علی سیّد المرسلین۔ “