کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 27
صوفی صاحب غلبہ حال میں بھاگے ہوئے آئے اور صاحب صدر سے منت کی کہ اب میں صدارت کروں گا۔ کُرسی صدارت پر بیٹھ گئے اور ان پر جذب کی حالت طاری تھی ۔ میں گفتگو کررہاتھا اور ان کا چہرہ تمتما رہاتھا۔
اس رُخِ آتشیں کی شرم سے رات
شمع مجلس میں پانی پانی تھی
حضرت صوفی صاحب بیمار ہوئے تواُن کی عیادت کے لیے میں لاہور سے لائلپور آیا۔ انھوں نے میرے ساتھ مل کر دعا کی اور بہت دیر تک دُعا کرتے رہے۔ یہ میری خوش نصیبی ہے کہ حضرت سید مولا بخش کرموی رحمۃ اللہ علیہ بھی وہاں موجود تھے۔ ان کے ساتھ الگ بیٹھ کر دعا مانگنے کا شرف بھی مجھے حاصل ہوا۔ یہ آخری دعا تھی جو حضرت کرموی رحمۃ اللہ علیہ نے میرے ساتھ مانگی۔ اگر مجھے یہ معلوم ہوتا کہ ان کے ساتھ میری یہ آخری دُعا ہے تو میں اس دعا کو لمبا کرتا۔
جب حرمین سے واپسی ہوئی تو جدہ میں حضر ت صوفی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ دومنٹ کے لیے ملاقات ہوئی ۔ خیریت پُوچھی اور پھر دُعا کے لیے ہاتھ اُٹھائے۔ یہ آخری دُعا تھی جو حضرت صوفی صاحب کے ساتھ میں نے مانگی اور مُجھے علم نہیں تھا کہ وہ میرے ساتھ آخری دُعا مانگ رہے ہیں۔
دیکھئے!یہ قافلہ کس تیزی سے رخصت ہورہاہے ۔ حضرت صوفی صاحب رخصت ہوئے۔ حضرت کرموی رحمۃ اللہ علیہ رحلت فرماگئے۔ مولانا عبداللہ روڑی والے بھی وفات پاگئے۔ یہ وہ لوگ تھے جنہیں کسی عہدے کی ہوس نہ تھی۔ اور اس کے باوجود عہدے کی ہوس کرنے والوں سے زیادہ معزز تھے۔ یہ وہ لوگ تھے جو مثبت انداز میں دین