کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 25
غالب کہتا ہے:
اس فتنہ خو کے درسے اب اُٹھتے نہیں اسد
اس میں ہمارے سرپرقیامت ہی کیوں نہ ہو
دیکھو ۔ غالب رند ہو کر کیسی استقامت کی بات کہہ گیا۔ تُف ہے ہم اللہ کے عاشق ہونے کا دعویٰ کریں اور اتنی استقامت بھی نہ دکھلا سکیں۔
امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کے صاحبزادے فرماتے ہیں کہ امام صاحب تہجد کے وقت دعا فرماتے تھے۔
رحم اللّٰه ابا الهيثم
یا اللہ!تو ابوالہیثم پر رحم فرما۔
مجھے بڑا رشک آیا کہ یہ کون ہے جس کے لیے اس قدر الحاح او رعاجزی سے دعا فرماتے ہیں۔ ایک دن جرأت کرکے پوچھ لیا یہ ابوالہیثم کون ہے۔ فرمایا:
”جب مجھے درے لگنے والے تھے اور مجھے جیل خانے کی طرف لے جارہے تھے اور ضمیر فروش مولویوں نے آکر مجھے تحریفیں کرکرکے آیتیں سنائیں اور کہا کہ کس نے اتنی ضد اور ہٹ کی ہے اے احمد،جو تم کررہے ہو۔ امام صاحب فرماتے ہیں کہ میں بھی کچھ ڈانواں ڈول ہونے لگاتھا۔ اس وقت ایک ڈاکو میرے سامنے آیا جس کا بازو کٹا ہواتھا۔ اس نے کہا ،احمد میں ڈاکہ زنی کی پاداش میں کئی بار جیل جاچکا ہوں میں جب رہا ہوا ہوں سیدھا ڈاکہ ڈالنے کے لیے گیا ۔ میرا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔ پھر بھی ڈاکہ ڈالتا رہا۔ اب میرا بازو کاٹ دیا گیا ہے۔ اور میں اب پھر ڈاکہ ڈالنے کے لیے جارہا ہوں۔ اس نے کہا احمد!میری یہ استقامت شیطان کے راستے میں ہے۔ حیف ہے تجھ پر اگراللہ کے راستے میں اتنی بھی استقامت نہ دکھا سکو۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ