کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 243
سیرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
قرآن مجید حضور اقدس علیہ الصلوٰۃ والسلام کی سیرت طیبہ پر سب سے مستند کتاب ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما نے کہا تھا: ((كان خُلقُه القرآنَ))آپ کا کردار قرآن مجید تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما نے بات بڑی ہی جامع اور بلیغ کہی۔ قرآن مجید میں جہاں جہاں آپ کا ذکر ہے وہ تو آپ کا ذکر ہے ہی اور نگاہ معرفت سے دیکھیے تو اور انبیاءکاجو قران مجید میں ہے بالواسطہ وہ بھی آپ ہی کی حکایت۔ تمام انبیاء کے محاسن اور شمائل آپ کی ذات گرامی میں سمٹ آئے تھے۔ قرآن مجید حسن یوسف علیہ السلام بیان کرےیا دم عیسیٰ علیہ السلام کی بات کرے یا ید بیضا کا ذکر کرے حقیقت میں اسی آفتاب صلی اللہ علیہ وسلم کی کرنوں کی حکایت۔ پھر یہ اوامرا، یہ نواہی ، یہ مواعظ ، یہ امثال و حکم کیا ہیں؟ یہ وہی ہیں جن کی آپ تفسیر مجسم تھے۔ قرآن مجید نے جن باتوں کے کرنے کا حکم دیا ہے،ہم وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ حضور علیہ الصلوٰۃ السلام یہ کام کرتے رہے قرآن نے جن برائیوں سے بچنے کی تلقین کی ہے ہم یقین اور قطعیت سے کہہ سکتے ہیں کہ حضور علیہ الصلوٰۃ السلام ان کاموں سے اجتناب کرتے رہے۔ پس نگاہ معرفت سے دیکھے تو بسم اللہ سے لے کر والناس تک تمام محمد رسول اللہ صلی علیہ وسلم کی حکایت حضرت بو علی رحمۃ اللہ علیہ کا شعر یاد آنے لگا۔
مصحفے راہ ورق ورق دیدم
ہیچ سورت نہ مثل صورت اوست
میں نے مصحف کا ایک ایک ورق دیکھا ہے۔ کوئی سورت بھی تو اس کی صورت جیسی نہیں۔ یعنی کوئی سورت بھی تو تنہا ان کی تصویر نہیں کھینچتی ہے۔ تیس پارے جوڑنے سے ان کی ایک تصویر بنتی ہے۔
((وآخر دعوٰنا ان الحمدللّٰه رب العالمين والصلوٰة والسّلام علٰي سيد المرسلين))