کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 241
رہنے کی تلقین کی۔ مختصر یہ کہ یہ لافانی کتاب آداب معاشرت کی لطافتوں اور باریکیوں سے بھی آگاہ کرنے والی ہے۔
جہاد و قتال کا سلیقہ
بزم ہو یا رزم ہو،صلح ہو یا جنگ ہو۔ یہ کتاب ہر حال میں مشعل راہ ہے۔
((يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا لَقِيتُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا زَحْفًا فَلَا تُوَلُّوهُمُ الْأَدْبَارَ ﴿15﴾ وَمَن يُوَلِّهِمْ يَوْمَئِذٍ دُبُرَهُ إِلَّا مُتَحَرِّفًا لِّقِتَالٍ أَوْ مُتَحَيِّزًا إِلَىٰ فِئَةٍ فَقَدْ بَاءَ بِغَضَبٍ مِّنَ اللَّـهِ وَمَأْوَاهُ جَهَنَّمُ ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ)) (الانفال:15،16)
(ایمان والو! جب کافروں سے تمھاری ٹکر ہو، تو پیٹھ مت دکھاؤ اور جو شخص اس وقت کافروں کو پیٹھ دکھائے گا۔ بھاگنے کی نیت سے، اس پر اللہ کا غضب نازل ہوا اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ بہت ہی بری جگہ ہے)
قرآن مجید نے جنگ اور قتال کا ایک واضح مقصد بیان کیا:
((وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلَّهِ)) (الانفال:39)
(تم ان سے لڑنے رہو حتیٰ کہ فتنہ و فساد کی بیخ کنی ہو جائے اور اطاعت اللہ ہی کی ہونے لگے اور اسی کا آئین نافذ ہو)
یہ کتاب واقعی((تِبْیَاناً لِکُلِّ شَیْءٍ))ہے۔ یہ تعزیرات کی کتاب بھی ہے۔ اس میں جرموں کی سزائیں بھی لکھی ہیں۔ اس میں چور کا ہاتھ کاٹنےاورزانی کوڑے لگانےکے احکامات بھی ہیں۔ اس میں قانون وراثت کی تفصیلات بھی ہیں۔ پھر اس میں تبلیغ کے آداب بھی لکھے ہیں۔
((ادْعُ إِلَىٰ سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ ۖ)) (الانفال:125)
(یعنی اپنے رب کے راستے کی طرف لوگوں کو حکمت اور سلیقے سے بلاؤ اور بھلے انداز میں نصیحت کرو۔
جمالیات
یہ کتاب جو زندگی کے ہر ہر پہلو پر روشنی ڈالتی ہے، زندگی کے