کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 239
مکمل ضابطہ حیات
قرآن مجید کی تعلیم وہدایت زندگی کے ہرشعبے میں دلیل راہ ہے۔ اس نے سیاسی اعتبار سے یہ تلقین کی کہ((وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ))اور((وَأَمْرُهُمْ شُورَىٰ بَيْنَهُمْ)) یعنی باہم مشورے سے امور مملکت طے کرو۔ قرآن مجید نے اصول معاشیات بھی بیان کیے۔ اس نے ارتکاز دولت کو بدترین جرم قراردیا۔
((وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّـهِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ ﴿34﴾ يَوْمَ يُحْمَىٰ عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوَىٰ بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوبُهُمْ وَظُهُورُهُمْ ۖ هَـٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِأَنفُسِكُمْ فَذُوقُوا مَا كُنتُمْ تَكْنِزُونَ)) (التوبة:34۔ 35)
”جو لوگ معاشرے کا خون چوستے ہیں اور سرمایہ سمیٹتے ہیں اور اللہ کی خاطر معاشرے پر اسے خرچ نہیں کرتے،انہیں دردناک سزا کی خبر دو جس روز دوزخ کی آگ میں اسے گرم کیا جائے گا اور اسی دولت سے ان کی پیشانیاں،ان کے پہلو اور ان کی پیٹھ داغی جائے گی۔ یہی ہے وہ دولت جو تم اپنے لیے سمیٹ سمیٹ کررکھتے تھے۔ پس دولت سمیٹنے کا مزہ چکھو“
وہ ہمیں خبردار کرتاہے:
((كَيْ لَا يَكُونَ دُولَةً بَيْنَ الْأَغْنِيَاءِ مِنكُمْ)) (الحشر:7)
”ایسا نہ ہوکہ دولت صرف سرمایہ داروں ہی میں گردش کرتی رہے“
تہذیب وشائستگی
قرآن ہمیں تہذیب اورشائستگی بھی سکھاتاہے۔ اس نے ہمیں سلام کرنے کا ڈھنگ بھی سکھایا۔
((وَإِذَا حُيِّيتُمْ بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا)) (النساء:86)
اورجب تمھیں سلام کیا جائے تو تم زیادہ تپاک اور گرمجوشی سے سلام کا جواب دو اور اگر کسی عذر کی بنا پر ایسا نہ کرسکو،تو کم ازکم اتنا توضرور لوٹا دیا کرو۔