کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 235
ولا نظير له ولا مثال له)) قرآن مجید کے آہنگ پر جو کچھ حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ نے الفوز الکبیر کے تیسرے باب میں لکھا ہے ان کی ذہانت اور عبقریت کی ایک کھلی ہوئی دلیل ہے۔ سید احمد شرباصی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی قرآن کے آہنگ پر کچھ کام کیا، مگر سید قطب شہید رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب ”التصویرالفنی فی القرآن‘‘ میں جن لطافتوں اور باریکیوں کو اُجاگر کیا وہ انھی کا حصہ تھا۔ افسوس کہ اقتدار کےبے رحم ہاتھوں نے ان کی عبقریت سے امت مسلمہ کو محروم کیا۔
معنوی محاسن
مستقل اخلاقی قدروں کا پرچار
قرآن مجید مستقل اخلاق اور روحانی قدروں Ethical and Spiritual Values کا پرچار کرتا ہے۔ مستقل اخلاق قدروں سے میری مراد وہ قدریں ہیں جو زمان و مکان Time and Spaceکے اختلاف سے بدلتی نہیں ہیں۔ وہ ایک ایسا ضابطہ حیات ہے جو تمام اقوام و ملل کے لیے قابل عمل ہے۔ قرآن مجید ایسی قدروں کی تلقین کرتا ہے جو سعودی عرب ہی میں باقی اور زندہ رہنے کی صلاحیت نہیں رکھتی ہیں بلکہ افریقہ کے تپتے ہوئے صحراؤں میں اور سوئیٹزر لینڈ کی منجمد فضاؤں میں یکساں زندہ اور باقی رہنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور زمانے کی لنبان گو کتنی آگے کو بڑھ جائے وہ قدریں زندہ اور باقی رہتی ہیں۔ یہ مستقل اخلاقی اقدار جوہر دیں ہیں۔ جیسے اس ساری دنیا کے کچھ قوانین ہیں جو زمان و مکان کے اختلاف سے بدلتے نہیں ہیں بالکل اسی طرح ہماری روح کی بیماری اور تندرستی کے بھی کچھ قوانین ہیں جو زماں و مکان کے اختلاف سے بدلتے نہیں ہیں۔ جسم جب سے معرض وجود میں آیا ہے آگ جسم کو جلاتی ہے اور ہرزمانے میں اور ہر خطہ زمین میں آگ جسم کو جلاتی رہی اور زہر ہمیشہ اور ہر جگہ اس کے لیے ہلاکت آفریں ہے۔ جیسے اس جسم کے لیے اصول حفظان صحت ہیں جو زمان و مکان کے اختلاف سے بدلتے نہیں ہیں، بالکل اسی طرح ہماری ارواح کی صحت کے بھی کچھ اصول ہیں اور جب سے یہ ارواح معرض وجود میں آئی ہیں اور جب تک اس جہان آب و گل میں ہیں