کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 23
اندر بوٹی مشک مچایا جان پُھلن پر آئی ہُو۔
”میرا سینہ ذکر سے مہک اٹھا ہےمیں آپے سے باہر ہوا جاتا ہوں۔ “
خاقانی کہتا ہے:۔
پس از سی سال ایں نکتہ محقق شد بہ خاقانی
کہ یکدم باخُدا بُودن بہ از ملک سلیمانی
”تیس سال میں لذّت کی تلاش میں پھرتا رہا۔ تیس سال کے بعد یہ بات پایہ تحقیق کو پہنچی کہ ایک لمحہ اللہ کی معیت میں گزاردینا تخت سلیمانی کے ہاتھ آنے سے بھی بہتر ہے“
دوستو!اللہ کا ذکر بڑی چیز ہے اور یہ بات بھی پلے باندھو کہ لذّت آئے یا نہ آئے اس کے ذکر میں لگا رہنا چاہیے۔ جو آدمی لذّت آئے تو ذکر کرتا ہے اور نہ آئے تو نہیں کرتا ہے،وہ لذّت پرست ہے،خدا پرست نہیں ہے۔ میرے ایک بزرگ کہا کرتے تھے۔ ؎
یا بم اور ایانیابم جستجو ئے میکنم
حاصل آید یانیا ید آرزوئے میکنم
میں اس کی جستجو میں لگارہتا ہوں۔ اُسے حاصل کرسکوں یا نہ کرسکوں،یہ کیا کم ہے کہ اپنی تمنا کا چراغ اس نے میرے سینے میں جلادیا ہے۔ اپنی آرزو سے میرے سینے کو آباد کردیاہے۔ یہ کرم کچھ کم ہے ،جو اس نے مجھ پر کیا ہے۔
دوستو! فراق ہو یا وصل ہو۔ کیف ہو یا بے کیفی ہو۔ قبض ہو یا بسط ہو۔ اس کے آستانے پر جم کر بیٹھے رہو اور اللہ اللہ کرتے رہو۔