کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 222
پہلے کبھی طلوع نہ ہواتھا اور جب یہ عالم برزخ کے اُفق پر چلا جائے گا تو پھر دُنیا میں کبھی طلوع نہ ہوگا۔ مجھے خُدا کے لیے اجازت دیں کہ میں یہ بات لوگوں کو بتادوں۔
جیسا کہ حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ لکھتے ہیں۔ اس وقت صرف اڑتالیس(48) آدمی مسلمان ہوئے تھے اورحضور علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے تھے۔ ((يا أبا بكر إنا قليل))ابھی صبر سے کام لو ہم بہت تھوڑے ہیں وہ بار بار کہتے تھے۔ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اجازت دیں۔ مکہ کافروں سے بھرا ہواتھا اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پرعشق کا شدید غلبہ تھا۔ حتیٰ کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی۔ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہوکر لوگوں کو بتایا۔ حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں۔
((اوّل من دعا الي الله ورسوله)) کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ پہلے شخص ہیں ۔ جنھوں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوگوں کوبلایا۔ فرماتے ہیں۔ ((اوّل من وُطِئيَ وضُرِبَ في الله))حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد پہلا انسان جس کو اللہ کی خاطر رونداگیا،پیٹا گیا اور لتاڑا گیا وہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ تھے۔ آپ غور کریں کہ اگر جنگ کے زمانے میں ہندوستان میں آدمی کھڑ ا ہوکر پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے تو اس کا کیا حشر ہوگا۔ حضرت صدیق اکبررضی اللہ عنہ پر سب لوگ ٹوٹ پڑے۔ آپ رضی اللہ عنہ کو بہت پیٹا،عتبہ بن ربیعہ نے آپ کے چہرے مبارک پر تھپڑ مارے۔ آپ بے ہوش ہوگئے۔ ان کو گھر اُٹھا کر لے گئے۔ بنو تمیم کا تمام قبیلہ اکٹھا ہوگیا۔ سب اسی انتظار میں تھے۔ یہ بہترین موقع ہے ابوبکررضی اللہ عنہ کو سمجھانے کا جب اس کو ہوش آئے گا تو کہیں گے اس آدمی کے پیچھے پاگل ہوگئے،کتنے معزز آدمی تھے تم،اب یہ حشر ہوا تمہارا،باز آجاؤ اور اس کا پیچھا چھوڑدو۔ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو جب ہوش آیا تو سب لوگوں پر نظر ڈالی اور پہلا فقرہ یہ فرمایا:۔
اين رسول الله وكيف رسول الله۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ؟
”حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کہاں ہیں اور کس حال میں ہیں انہیں تو کوئی گزند نہیں پہنچی؟“
ان لوگوں نے یہ سمجھا کہ یہ شخص بالکل پاگل ہوچکا ہے تو وہ مایوس ہوگئے اور کہا اس کا SOCIAL BYCOTTکرنا چاہیے۔