کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 22
یہ تھے ہمارے اسلاف ،ہم تو دنگا ،فساد اور لڑائی جھگڑے میں پڑ گئے۔ میں نے دیکھا کہ ایک آدمی دوسرے آدمی کی کھلی اُڑارہا تھا اور اس پر پھبتی کس رہا تھا کہ تمہارا درود غیر مسنون ہے اور تم بدعتی ہو۔ میں نے اُسے کہا کہ بھائی آج جمعہ تھا خود تم نے کتنا درود پڑھا۔ یہ تو تم نے کہا کہ اس نے غلط درود پڑھا۔ مگر تمہاری اپنی زبان بھی تو ساکت وصامت تھی۔ مسنون درود پڑھنے کی آج ایک بار بھی تمہیں توفیق نہ ہوئی۔
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا:
((أَكْثِرُوا عَلَيَّ الصَّلاَةَ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ))
”جُمعہ کے دن مجھ پر درود کثرت سے بھیجا کرو۔ “
ہم پر کیسی غفلت طاری ہوئی۔ جُمعہ کے دن ہم نے درود پڑھنا بھی چھوڑدیا۔ مولانا عبدالواحد غزنوی رحمۃ اللہ علیہ عجب کیفیت ہوتی تھی جمعہ کے دن۔ اُن کی زبان درود سے رکتی نہ تھی۔ ان کی ایک عزیزہ نے جو ابھی زندہ ہیں اورمعمر خاتون ہیں مجھ سے ذکر کیا کہ ایک جمعہ کوعصر کے وقت میں مولانا عبدالواحد غزنوی رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھ بیٹھی کہ آپ نے میری فلاں چیز بازار سے منگوالی ہے؟ان کا چہرہ متغیر ہوگیا۔ کہنے لگے تم کو کیا ہوگیا ہے دیکھو ساری کائنات میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عاشقوں کے درود فرشتے مدینہ منورہ لیے جارہے ہیں تم دنیا کی باتیں کررہی ہو،درود پڑھو خدا کے لیے۔ یہ ہمارے اسلاف تھے دوستو ہم کوکیا ہوگیا صرف تخریب،صرف خاک اُڑانا ہمارا کام رہ گیا۔
ہاں تو میں یہ عرض کررہا تھا کہ کچھ وقت روزانہ اللہ اللہ کیا کرو۔ خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اس دُنیا میں اللہ کے ذکر کی لذّت سے بڑھ کر کوئی لذّت نہیں دُنیا کی تمام لذّتیں ذکر کی لذّت سے ہیچ ہیں۔ ایک فقیر کہتا ہے ۔ ع