کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 214
تو ہمارے جھوٹے وقار FALSE PRESTIGEکی دواہے اوریہ اس وقت تک نہیں جاتا جب تک عشق انسان کے اندر نہیں اُترتا۔ ع اے دوائے نخوت و ناموس ما تو ہمارے تکبر کی بھی دوا ہے تو ہمارے جھوٹے و قار کی بھی دوا ہے۔ ع اے تو افلاطون و جالینوس ما اگر ہمیں ذہنی پختگی حاصل ہوتی ہے تو اے عشق یہ تیری وجہ سے حاصل ہوتی ہے۔ جالینوس ما۔ اے عشق ہماری صحت اور توانائی تیرے دم سے ہے، اگر اللہ کے عاشق بڑھاپے میں بھی جذب و مستی کی حالت میں ہیں تو اے عشق یہ تیرا ہی فیضان ہے عشق کو حاصل کرنے کا طریق میں نے عرض کیا تھا۔ ایک تو چند منٹ اللہ کے ذکر میں روز لگاتارہے۔ ذکر کے علاوہ فکر ہے۔ اس بات کا مراقبہ کرنا ایسا حسن تو کسی میں نہیں ہے اور ساری کائنات اسی کے حسن کا پر توہے۔ یہ تصور کرنا کہ جیسا کمال اس میں ہے اور کسی میں نہیں ہے۔ یہ تصور کرنا کہ جو بخشش اور کرم وہ مجھ پر کر رہا ہے اور کوئی نہیں کر سکتا۔ اس کے کمال اس کے جمال اور اس کے نوال کا مراقبہ کرنا۔ اسے فکر کہتے ہیں دوستو! اس سے محبت میں اضافہ ہوتا ہے اور جن کو اللہ نے اپنا درد دیا ہے۔ ان کی صحبت میں بیٹھنا اور اس کی محبت کی دعا مانگنا۔ یہ چار باتیں ہیں دوستو! جو یاد رکھنی چاہئیں۔ ذکر و فکر و صحبت اور دعا۔ اللہ سے دعا کرنا((اللَّهمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ حُبَّكَ)) اے اللہ میں تجھ سے تیری محبت کی بھیک مانگتا ہوں۔ ((وَحُبَّ مَنْ يُحِبُّكَ))اور جن جن کو تونے اپنا درد دے رکھا ہے ان کی محبت عطا کر کہ ان کے پاس جایا تو کروں۔ دوستو! محبت کے راستے میں بعض باتیں ایسی بھی ہیں جن سے محبت کمزور پڑتی ہے۔ اللہ سے سوئے ظن پیدا ہوتا ہے بعض لوگ ایسے ہیں جو اللہ سے دعا مانگتے ہیں