کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 213
وہ کہتا ہے میں تمھارا رب ہوں اور میرے ساتھ تعلقات رکھتے ہوئے تیسروں سے ساز باز کرتے ہو۔ کوئی حکومت اپنے ملک و ملت کے غدار کو معاف نہیں کرتی، یہی معاملہ ہے شرک کا بھی فرمایا:۔
((وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِّلَّهِ ۗ)) جو صحیح معنوں میں مومن ہیں انہیں بڑی سخت محبت ہوتی ہے اللہ کی ذات سے۔ ((لاَ اِيْمَانَ لِمَنْ لاَ مَحَبَّةَ لَه،)) اس شخص کا کوئی ایمان نہیں ہے جس شخص کو محبت نہیں ہے۔ اس کو علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے۔ ؎
عقل و دل و نگاہ کا مرث راولیں ہے عشق
عشق نہ ہو تو شرع ودیں بتکدہ تصورات
فرماتے ہیں پورا مذہب کیا ہے۔ تصورات کا بتکدہ ہے عقل کا اگر کوئی مرشد ہے تو عشق ہے۔ دل کا اگر کوئی رہنما ہے تو عشق ہے اور عقل کو اگر کوئی پاک رکھتا ہے تو عشق ہے۔ ع
عشق نہ ہو تو شرع ودیں بتکدہ تصورات
فرماتے ہیں کہ اگر عشق کا جذبہ ختم ہو جائے تو سارا دیں ساری شریعت تصورات کا بتکدہ بن جاتا ہے۔ حضرت مولانا روم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے ؎
شاد باش اے عشق خوش سودائے ما
اے طبیب جملہ علتہائے ما
فرماتے ہیں اے ہمارے عشق کی دیوانگی!زندہ باد پائندہ بادہماری سب بیماریوں کی تو دوا ہے اے عشق تو ہمارا طبیب ہے؎
اےدوائے نخوت و ناموس ما
اے تو افلا طون و جالینوس ما