کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 211
ہیں۔ وہ پتھر کے ہوں، نظریات کے ہوں، علاقائی اور لسانی ہوں یا زنگ اور نسل کے بت ہوں، قرآن مجید پر غور کرنے کی بات ہے کہ صرف یہیں نہیں اکثر جگہوں پر لفظ ((مِنْ دُونِ اللَّهِ)) استعمال فرمایا:۔ ((إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ))اللہ سے ہٹ کر اس کے سوا جس کو تم پکارتے ہو وہ تمھاری طرح بندگان الٰہی ہیں۔ یہاں بھی لفظ((مِنْ دُونِ اللَّهِ)) استعمال فرمایا۔ ((وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ)) اللہ سے ہٹ کر اس کے سوا جس کو تم پکارتے ہوبھلا دیکھو تو سہی یہ خود کسی چیز کے خالق ہیں؟ یہ تو خود مخلوق ہیں۔ تم نے ان کو معبود ٹھہرا دیا ہے۔ جو خود مخلوق ہیں ان کے سامنے ماتھا ٹیکتے ہو۔ تو ((مِنْ دُونِ اللَّهِ)) میں زندہ مردہ ، پتھر اور ہر چیز آگئی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب اپنی قوم کو للکارا کہا تم کس کام میں لگے ہو۔ ((مَا هَٰذِهِ التَّمَاثِيلُ الَّتِي أَنتُمْ لَهَا عَاكِفُونَ)) تم خود مورتیاں تراشتے ہو پھر ان کے سامنے ماتھا ٹیک دیتے ہو۔ کیا تمھاری انسانیت کی اس سے تو ہین نہیں ہوتی؟اس وقت بھی آپ نے فرمایا((أُفٍّ لَّكُمْ وَلِمَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ))اللہ کے علاوہ جس جس کی تم پوجا کرتے ہو حیف تم پراور ان پر۔ یہاں بھی لفظ ((مِنْ دُونِ اللَّهِ)) استعمال فرمایا۔ یہ جو آیت میں پڑھ رہا ہوں اس میں بھی یہی فرمایا: ((وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَتَّخِذُ مِنْ دُونِ اللَّهِ أَنْدَادًا))آپ دیکھیں جو آدمی اپنے نفس کی پوجا کرتا ہے قرآن نے اسے بھی کہا:۔ (( أَفَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَٰهَهُ هَوَاهُ))کیا اپ نے اس شخص کو دیکھا ہے جس نے اپنی ہوا و ہوس کو خدا بنایا ہوا ہے تو اس سے معلوم ہوا کہ کبھی انسان اپنے نفس کو بھی خدا بنا