کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 210
برحق کا نعرہ لگانا آسان ہے مگر جو کسوٹیاں خدا نے بنائی ہیں وہ بڑی انقلاب آفریں ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ ہمیں توفیق عطا فرمائے کہ ہم اس کی محبت سے سر شار ہوں اور اس کی محبت تمام محبتوں پر غالب آجائے۔ ((وآخردعوٰنا ان الحمد لله رب العالمين)) نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّی عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیمُ ((وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَتَّخِذُ مِنْ دُونِ اللَّهِ أَنْدَادًا يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ اللَّهِ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِلَّهِ)) اس آیت کی تشریح میں پچھلی جمعرات کو کر رہا تھا۔ میں نے عرض کیا تھا کہ جس کسی سے ہم یوں محبت کرنے لگیں۔ جس کسی کو ہم اپنی محبتوں اور چاہتوں کا محور ٹھہرا لیں اور ایسی محبت کرنے لگیں جیسے اللہ سے محبت کرنے کا حق ہے وہ ہمارا بُت ہے اور ہم اُس کے پجاری ہیں۔ وہ ہمارا نفس ہو یا برادری ہو یا مال و دولت کی محبت ہو یا جاہ و حشمت کی چاہت ہو۔ جس کسی کو ہم یوں چاہیں جیسے اللہ کو چاہنے کا حق ہے وہی ہمارا بُت ہے اور ہم اس کی پوجا کر رہے ہیں۔ اس آیت پر غور کیجئے۔ اللہ تعالیٰ نے لفظ”من دون اللہ“استعمال کیا۔ لوگوں میں سے کچھ ایسے ہیں جو اللہ سے ہٹ کر اس کے سوا اوروں کو ساجھی اور شریک ٹھہرالیتے ہیں۔ اس کا ہم پایہ اور ہم پلہ قرار دے لیتے ہیں۔ آپ نے غور فرمایا کہ جہاں کہیں اللہ تعالیٰ شرک کی تردید فرماتے ہیں وہاں بجائے اس کےکہ بتوں کا لفظ استعمال کریں لفظ من دون اللہ استعمال کرتے ہیں جس کے معنی یہ ہیں کہ اللہ سے ہٹ کر اس کے سوا۔ یہ ایسا بلیغ لفظ استعمال فرماتےہیں کہ ان میں تمام بت آجاتے