کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 21
اما م اُسے بناؤ جسے روح کی گہرائیوں سے پیار کرو۔ چند برس پہلے بھی میں یہاں آیا تھا اور اپنی باتیں کہہ گیا تھا،مگر تمہارے سینوں میں دل نہیں ،پتھر ہیں جن سے میری آواز ٹکرا کے لوٹ آئی ہے۔ تم نے اعراض ہی نہیں کیا ،تم نے((جَعَلُوا أَصَابِعَهُمْ فِي آذَانِهِمْ وَاسْتَغْشَوْا ثِيَابَهُمْ وَأَصَرُّوا وَاسْتَكْبَرُوا اسْتِكْبَارًا))كی تمام سُنتیں پُوری کردیں۔ اللہ کا ذکر کثرت سے کرو ایک نصیحت تمہیں اور کرتا ہوں۔ روزانہ کچھ وقت اللہ اللہ بھی کیا کرو۔ میں نے بعض لوگوں کو دیکھا ہے کہ وہ ہروقت جدل وبحث میں ہی لگے رہتے ہیں اور اللہ کے ذکر سے یکسر غافل ہیں۔ ہمارے اسلاف تو ایسے نہ تھے وہ سب ذاکر تھے۔ ان کی زبانیں ذکر سے رکتی نہ تھیں شیخ شمس الحق ڈیانوی غایۃ المقصود کے مقدمے میں حضرت عبداللہ غزنوی رحمۃ اللہ علیہ کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔ ((كان مستغرقاً في ذكر اللّٰه في جميع احيانه)) وه آٹھواں پر چونسٹھ گھڑی اللہ کے ذکر میں ڈوبے رہتے تھے۔ شیخ لکھتے ہیں۔ ((وَكَانَ لَحْمَهُ وَعِظَامَهُ وَاَعْصَابَهُ وَاَشْعَارَهُ مُتَوَجِّهًا اِلَى اللّٰهِ تَعَالِي فَانِيًا فِى ذِكْرِاللّٰه)) ”ان کا گوشت ،ان کی ہڈیاں،ان کے پٹھے،ان کا ہرہربُنِ مُواللہ کی طرف متوجہ رہتاتھا اور اللہ کے ذکر میں فنا ہوگیا تھا۔ “