کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 208
دیتے ہیں۔ یہ بات حدیث کی روشنی میں کہہ رہا ہوں۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا: ((وأتته الدنيا وهي راغمة))ایسے لوگوں کے پاس دنیا ناک رگڑتی ہوئی آتی ہے۔ ((وهي راغمة))خاک خاک میں رگڑتی ہوئی ان کے پاس آتی ہے۔ زندگی مشن کے لیے بسر کرو دوستو! زندگی اللہ کے لیے بسر کرو۔ میں یہ عرض کر رہا تھا کہ مال اور جاہ۔ ۔ ۔ یہ بھی دؤیت ہیں، یہ مت خیال کیجئے کہ بت صرف پتھر اور مٹی کے ہوتے ہیں۔ بت نظریات کے بھی ہوتے ہیں، بت تصورات کے بھی ہوتے ہیں، اسی لیے بزرگوں نے کہا ((من شغلك عن الله فهو صنمك)) جو تمھیں اللہ سےغافل کرتا ہے وہی تمھارا بت ہے۔ ؎ چیست دنیا از خدا غافل بدل نے قحاش و لفزہ و فرزند و زن بعض لوگ تقریر تو اچھی نیت سے کرتے ہیں مگر جب ختم کرتے ہیں تو شیطان اُس وقت آجاتا ہے۔ جس وقت بھی جاہ و حشمت کی آرزو ہوئی انسان پھسل گیا۔ کتنے لوگ ہیں جن کے اعمال ناموں میں نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور بعد میں کٹ جاتی ہیں میں نے عرفات کے میدان میں ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ دعا مانگ رہا تھا یا اللہ میرے حج کو قیامت تک باقی رکھ میں اس کی دعاء سے وجد میں آیا اس لیے کہ بعض عمل ایسے ہیں کہ نامہ اعمال میں لکھے جاتے ہیں،اور بعد میں ڈینگیں مارنے کی وجہ سے یا غیبت کی وجہ سے کاٹ دئیے جاتے ہیں۔ جب اپنے قلم سے آدمی حضرت الحاج لکھنا شروع کرتا ہے تو اس کا حج برباد ہونا شروع ہوتا ہے ہر عمل کے شروع میں دیکھنا چاہیے ، آخر میں دیکھنا چاہیے بلکہ ساری عمر گھات میں رہنا چاہیے کہ یہ عمل میں نے اللہ ہی کے لیے کیا ہے اس میں کوئی کھوٹ تو نہیں ہے۔ ((وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِّلَّهِ ۗ)) معنی یہ ہیں کہ جو لوگ صحیح معنوں میں مومن ہیں انہیں شدید ترین محبت