کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 205
قرآن مجید میں ہے: ((وَمِنَ النَّاسِ مَن يَتَّخِذُ مِن دُونِ اللَّـهِ أَندَادًا يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ اللَّـهِ ۖ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِّلَّـهِ)) بعض لوگوں پر اللہ تعالیٰ یہ فرد جرم عائد کررہے ہیں کہ یہ لوگ غیروں کو میرا ساجھی ٹھہراتے ہیں، میرا ہم پلہ اور ہم پایہ قرار دیتے ہیں۔ تو اس کی تشریح فرماتے ہیں کہ میں نے یہ فرد جرم کیوں عائد کی ہے۔ فرماتے ہیں۔ ((يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ اللَّـهِ ۖ))یہ غیر اللہ سے ایسے محبت کرتے ہیں جیسے اللہ سے محبت کرنی چاہیے تھی۔ ((وَالَّذِينَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِّلَّـهِ))اگر یہ مومن ہوتے تو انھیں شدید ترین محبت اللہ تعالیٰ کی ذات سے ہوتی۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ ہر وہ ہستی ،ہر وہ شےہے ہم انہی محبتوں اور چاہتوں کا یوں مرکز و محور ٹھہرائیں جیسے اللہ کی ذات کو ٹھہرانا چاہیے خواہ وہ ہمارا نفس ہو، ہماری قوم ہو، برادری ہو یاہمارا وطن ہو، یا مال دولت ہو، یا جاہ و حشمت ہو ان میں سے جس کو بھی اپنی محبتوں کا مرکز ٹھہرائیں اور یوں پیار کرنے لگیں جیسے اللہ سے پیار کرنے کا حق ہے وہی ہمارا بت ہے اور ہم اس کے پجاری ہیں۔ امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ اپنی ”ریاض المشاقین“میں لکھتے ہیں: ((وَهِيَ الْمَحَبَّةُ الشِّرِكِيَّةُ))یہی وہ مشرکانہ محبت ہے جو مشرکین عرب کرتے تھے اور جس سے روکا گیا ہے۔ یہ غلط خیال ہے کہ صرف پتھروں کے بتوں کی پوجا سے قرآن نے منع کیا ہے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں۔ ((تَعِسَ عبْدُ الدِّرْهَمِ و تَعِسَ عَبْدُ اَلدِّينَارِ))درہم و دینار کا بندہ ہلاک ہوا۔