کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 202
ہے کہ آج شاعر کی نواؤں سے خون ٹپک رہا ہے،ادیب کا قلم غزال رعنا کی طرح چوکڑیاں بھر رہا ہے۔ مقرر کی زبان آگ برسا رہی ہے اور واعظ کا بیان تعمیر کے سانچے میں ڈھل گیا ہے۔ وہ ارتقائی منزلیں جو قومیں سالہا سال کی مسلسل تگ ودو سے طے کرتی ہیں۔ یہ لذت شہادت ہی کا ذوق تھا کہ ہم نے محض چند دنوں میں ان ارتقائی منازل کو طے کر لیا ہے۔ وقت کا سب سے اہم کام یہ ہے کہ ملی کردار کے وہ خط و خال جو شہیدوں نے اپنے لہو سے بنائے ہیں۔ انہیں زندہ اور برقرار رکھنے کے لیے ہم اپنی ساری قوت کھپا دیں اور سیرت کی وہ رعنائیاں جو ہمیں حاصل ہو چکی ہیں انہیں مزید تابند گی بخشنے کے لیے ہم اپنی ساری ہمت اور توانائی صرف کر ڈالیں۔ ((وآخر دعوٰنا ان الحمد لله رب العالمين))