کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 198
نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّی عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیمُ آئیے چند لمحے ان عزیزان ملت کی یاد میں بسر کریں نے اپنے وجود اسلام کی عزت و ناموس کی خاطر اور وابستگان محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے تحفظ اور بقا کے لیے قربان کیا۔ آئیے ان شہدائے ملت کو خراج عقیدت ادا کریں اور قرآن اور حدیث کی روشنی میں ((علي وجه البصيرة))اداکریں۔ یہ قانون قدرت ہے کہ جس چیز کا بیج بوتے ہیں، اسی کی فصل کاٹتے ہیں۔ ہم نے گندم بوئی، تو زمین نے گندم کے ڈھیر اُگل دیے۔ ہم نے سیب کا بیج بویا تو ٹہنیاں سیبوں سے بھر گئیں۔ قدرت کا یہ قانون جو مادی دنیا میں نافذ ہے، اخلاقی اورروحانی دنیا میں بھی بالکل اسی طرح جاری و ساری ہے۔ وہ جو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں، خدا ان کی خوش حالی کا ضامن ہے۔ ((مَّثَلُ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍ ۗ)) (جو لوگ اللہ کی راہ میں اپنا مال خرچ کرتے ہیں۔ اس کی مثال ایسی ہے کہ ایک ایک دانے سے سات سات بالیں اُگیں اور ہر بالی میں سو سو دانے ہوں) قدرت کا یہی قانون شہیدوں پر بھی نافذ ہوتا ہے۔ جو لوگ اسلام کی آبرو کی خاطر اپنی