کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 192
اسلاف کی روایات کا ایک ایک نقش ذہن میں اُبھر آیا ہے۔ وَجَلا السُيولُ عَنِ الطُلولِ كَأَنَّها زُبُرٌ تُجِدُّ مُتونَها أَقلامُها ہم سراپا سپاس ہیں ہم اللہ کے حضور سراپا سپاس ہیں۔ زبان قاصر ہے کہ اس کا شکر ادا کرسکیں۔ اللہ کے احسانات اور اس کی نوازشوں کا احساس ہونا بھی توفیق الٰہی کے بغیر ممکن نہیں۔ ہر نعمت میں منعم حقیقی کو دیکھنا اور اس منعم حقیقی کا نظر سے اوجھل نہ ہونا خود ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ ((وَلَقَدْ آتَيْنَا لُقْمَانَ الْحِكْمَةَ أَنِ اشْكُرْ لِلَّـهِ ۚ وَمَن يَشْكُرْ فَإِنَّمَا يَشْكُرُ لِنَفْسِهِ ۖ وَمَن كَفَرَ فَإِنَّ اللَّـهَ غَنِيٌّ حَمِيدٌ)) ”ہم نے لقمان کو یہ حکمت عطا کی کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرو اور جو شکر ادا کرتا ہے وہ اپنا ہی بھلا کرتا ہے اورجو کفران نعمت کرتا ہے اور کہتا ہے کہ ہم نے اپنی قوت اور طاقت کے سہارے دشمن کو پسپا کیا۔ تو اس سے اللہ کا کیا بگڑتا ہے وہ تو بے نیاز ہے اور حمد کا سزاوار تو حقیقت میں وہی ہے۔ “ ((لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ ۖ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ)) ”اگر تم شکر ادا کروگے تو میں یقیناً تم پر نوازشیں کروں گا اوراگر تم کفران نعمت کروگے تو میرا عذاب بڑا ہی سخت ہے۔ “ ہماری منزل بہت دُور تھی۔ ہم نے پچھلے چند دنوں میں برسوں کی مسافت طے کی ہے۔ ہماری منزل قریب آگئی ہے۔ اس کے فضل وکرم پر شکر بجالاؤ،تو تمہارا منزل پر پہنچنا ناگزیر ہے۔ تقویٰ اختیار کرنا حقیقی شکر گزاری ہے یوم تشکر منانے کا ڈھنگ قرآن