کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 190
نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّی عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیمُ یہ بات کے مشکلات میں حقیقت حال ہماری نظروں سے اوجھل نہیں ہونی چاہیے۔ ہمیں صحت تعین سے صورت حال کا جائزہ لینا چاہیےگوفائرنگ بند ہوگئی ہے۔ مگر فائرنگ بند ہوجانے سے وہ مسئلہ جو مابہ نزاع تھا ختم نہیں ہو جاتا وہ مسئلہ کشمیر کے پچاس لاکھ مسلمانوں کو بھارت کے سامراجی چنگل سے نجات دلانے کا مسئلہ ہے۔ وہ مسئلہ کشمیر کے حق خود ارادیت کا مسئلہ ہے۔ وہ مسئلہ خود پاکستان کے استحکام کا مسئلہ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں وہ جمود جو پچھلے اٹھارہ برس سے اس مسئلہ پر طاری تھا وہ اس جمود کی برف ٹوٹ چکی ہے۔ کشمیر کے انقلابیوں نے ڈوگرہ راج کو ایسے سخت جھٹکے دیے اور پاکستانی لشکر نے ہندوستانی فوج کو اس شدت سے جھنجوڑا ہے کہ مسئلے کا جمود ٹوٹ گیا ہے۔ یہ بات ڈوگرہ راج بھارتی سامراج اورسلامتی کونسل سب پر واضح ہوگئی ہے کہ کشمیر کے مسئلے پر مٹی نہیں ڈالی جاسکتی،اسے دفن نہیں کیا جاسکتا،اقوام متحدہ پر یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ اٹھارہ برس اس مسئلے پر خاک ڈالنے کے باوجود اس مسئلے کی چنگاریاں برابر سلگتی رہیں حتیٰ کہ وہ چنگاریاں بھڑکتے ہوئے شعلوں میں بدل گئیں۔ اورپُورا ملک ان کی لپیٹ میں آگیا ۔ یہ بات ابھر کر دنیا کے سامنے آگئی کہ یہ مسئلہ ایک بھڑکتا ہوا شعلہ ہے۔ یہ مسئلہ ایک دہکتا ہوا انگارہ ہے جو پورے عالم کے امن او ر سلامتی کو جلا کر راکھ کرسکتا ہے۔