کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 19
سے دیکھنے کے عادی ہوتے ہیں،اس لیے یہ بھی فرمادیا:۔ ((اسْمَعُوا وَأَطِيعُوا ، وَلو اسْتُعْمِلَ عَلَيْكُمْ عَبْدٌ حَبَشِيٌّ)) ”دیکھو امیر کی بات مانو۔ اگرچہ تم پر کالا بھجنگ حبشی غلام ہی کیوں نہ مقرر کردیا جائے۔ “ آپ غور کریں آپ کس طرح مجلس شوریٰ میں امیر منتخب کرتے ہیں ۔ یہ نہیں کہ باہر سے امیر آپ پر ٹھونس دیا جاتا ہو اور آپ دولتیاں جھاڑیں کہ یہ کہاں سے آگیا ہے پچھلے پچیس برسوں سے تو میں دیکھ رہا ہوں کہ خود امیر بناتے ہیں اور پھر خود ہی اس کے خلاف سازشیں کرتے ہیں خود اس کی ٹانگیں کھینچتے ہیں خود اس کی تذلیل وتحقیر کرتے ہیں۔ دوستو!یہ کتنی بڑی نحوست ہے، یہ تو ہم نے اسلام کی عمارت کی بنیادوں کو ڈھادیا ۔ تم کو ن سے اتباع ِ سنت کا ذکر کرتے ہو۔ یہ خلفشار،یہ انتشار ،یہ انارکی، یہ طوائف الملوکی کہ ہر شخص خاک اڑارہاہے۔ امیر کے سر پر بھی خاک پڑی ہوئی ہے،سب کے چہرے لتھڑے ہوئے ہیں،سب کے سروں پر خاک پڑی ہوئی ہے۔ ((فَمَالِ هَـٰؤُلَاءِ الْقَوْمِ لَا يَكَادُونَ يَفْقَهُونَ حَدِيثًا)) دوستو!كچھ لوگ تو ویسے ہی باغی ہوتے ہیں اور کچھ جماعت کے اندر رہ کر بھی امیر کو معطل کیے رہتے ہیں اور حکم اپنا چلاتے ہیں۔ وہ بھی اللہ اور اس کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر میں سنگین مجرم ہیں۔ یہ جماعت کے اندر رہتے ہوئے امیر کو معطل کیے رکھتے ہیں اور اسے اُلو بنا کر اپنا اُلو سیدھا کرتے ہیں۔ یہ فریب اور دھاندلی۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ کیا زندگی ہے جو تم بسر کررہے ہو؟یاد رکھو! جب تک جماعت کے