کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 186
((وَإِنْ تَتَوَلَّوْا يَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُونُوا أَمْثَالَكُمْ))
اگر تم نے رو گردانی کی تو وہ حق کی نصرت و حمایت کے لیے تمھاری جگہ کسی دوسری قوم کو لاکھڑا کرے گا۔ پھر وہ تم جیسے نہ ہوں گے۔ پس یہ مت کہو کہ میرے چند ٹکوں سے کیا ہوتا ہے۔ اللہ کی نظر میں حلال کی کمائی کے چند ٹکے ان لاکھوں سےافضل ہیں جن سے اہل اللہ کو سود کی بد بو آتی ہے۔ تم میں سے ہر شخص کو چاہیے کہ وہ اپنا محاسبہ کرے کہ کیا وہ اپنا فریضہ ادا کر رہا ہے؟ کیا وہ اپنا مال ،اپنی جان، اپنی توانائی، ملک و ملت کی خاطر صرف کر رہا ہے؟
جہاد لسانی
رسول اللہ صلی اللہ وعلیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی زبانوں سے بھی جہاد کرو،علماء کا فرض ہے کہ وہ لوگوں پر واضح کریں کہ اس وقت کتاب وسنت کی روشنی میں ان پر کیا فرائض عائد ہوتے ہیں علم کا فرض ہے کہ وہ تمام قوم کو سمجھائیں کہ جہاد کی حقیقت کیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ وعلیہ وسلم صحابہ رضی اللہ عنہم کا طرز عمل جنگ میں کیا ہوتا تھا۔ ہر عالم جو اخلاص نیت کے ساتھ یہ کام سر انجام دے رہا ہے مجاہد ہے اور جہاد لسانی میں مصروف ہے۔ میں نے اخلاص کی قید اس لیے لگائی کہ بعض وہ سیاسی جماعتیں ہنگامی حالات اپنی کھوئی ہوئی وجاہت کی تلاش میں نکلتی ہیں۔ ان کی نیت کے فساد نے انہیں اجرو ثواب سے محروم کیا۔
خُون کا عطیہ دینا بھی جہاد ہے
میں نے عرض کیا کہ جہاد کا مفہوم حق و صداقت کی راہ میں سعی و کوشش ہے۔ وہ شخص جو خون کا عطیہ دیتا ہے وہ بھی مجاہد ہے۔ اگر ہمارے خون سے زخمی یا جاں بلب مجاہد کی جان بچ جائے تو اس سے بہتر مصرف ہمارے خون کا کیا ہو سکتا ہے؟ مجھ جیسے ہزاروں ناکارہ انسان ایک مجاہد کی جان پر قربان کیے جا سکتے ہیں۔