کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 183
سخت جہاد کرو۔ )
مفسرین کا اتفاق ہے کہ سورہ فرقان مکی ہے اور قتال کا حکم ہجرت مدینہ کے بعد ہواپھر یہ کونسا جہاد ہے جس کا مکی زندگی میں حکم دیا جا رہا ہے؟یہ جہاد یقیناً اعلاءکلمۃ اللہ کے لیے تمام مشقتیں اور کلفتیں جھیل لینے کا جہاد تھا۔ پس وہ مصیبتیں اور تکلیفیں جو رسول اللہ صلی اللہ وعلیہ وسلم نے اور ان کے ساتھیوں نے اللہ کی خاطر برداشت کیں۔ خدا انہیں جہادِکبیر سے تعبیر کرتا ہے۔
جہاد کے مفہوم کی وستعیں
قرآن و سنت کی روشنی میں جہاد کے مفہوم کی وسعتیں ملاحظہ کیجیے۔ فرمایا ((وَجَاهِدُوا بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنفُسِكُمْ))اپنے مال سے جہاد کرو اور اپنی جانوں سے جہاد کرو دوسری جگہ فرمایا:
((لَٰكِنِ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ جَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ ۚ))لیکن رسول اکرم صلی اللہ وعلیہ وسلم نے اور جو ان کے ساتھ ایمان لائے ، اپنے مالوں سے جہاد کیا اور اپنی جانوں سے جہاد کیا۔ پھر ابو داؤد ، نسائی اور درامی کی اس حدیث کی روشنی میں بات اور بھی واضح ہو جاری ہے((جاهِدُوا المُشرِكينَ بِأَموالِكُمْ وأَنْفُسِكُم وأَلسِنَتِكُم)) (مشرکوں کے خلاف جہاد کرو۔ اپنے مال سے اپنی جانوں سے اور اپنی زبانوں سے۔
پس ہر شخص جو باطل کے خلاف اور حق کی حمایت میں مال صرف کرتا ہےمجاہد ہے اور ہر وہ شخص جس کی زبان اور قلم باطل کے خلاف نبرد آزما ہے مجاہد ہے۔
جہاد مالی
اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ مجاہد جو ملک وملت کی خاطر محاذوں پر سینہ سپر ہیں ، جو