کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 181
نَحْمَدُهُ وَنُصَلِّی عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیمُ
جہاد کے موضوع پر یہ چوتھا خطبہ ہے۔ یہ بات نہیں ہے کہ میں درا زنفسی کے لیے بہانے ڈھونڈرہا ہوں یا محض آپ کے جذبات و احساسات کے پیش نظر بات لمبی کر رہا ہوں موضوع کی وسعتوں کا یہ عالم ہے کہ ہر بار تقریر ختم کرتے ہوئے یہ محسوس ہوتا ہے کہ بات تشنہ رہ گئی ہے۔
آج تمام علماء و فقہاء اور تمام مشائخ کا اس پر اتفاق ہوگیا ہے کہ ہندوستان کے اس اچانک حملے کے بعد جہاد فرض عین ہو گیا ہے اور فرض عین کی اصلاح ہے۔ فقہاء کی بولی میں فرائض کی تقسیم یوں ہوئی ہے:
1۔ فرض کفایہ یہ ہے کہ اگر قوم کے ایک گروہ نے قوم کی نیابت کرتے ہوئے اس فریضے کو انجام دے دیا تو باقی مسلمانوں سے اس وقت ساقط ہو گیا۔
2۔ فرض عین وہ فرض ہے جو جماعت کے ہر شخص پر فرداً فرداً عائد ہواور ایک گروہ کے کرنے سے باقی جماعت بری الذمہ نہ ہو سکے۔
اگر مسلمان قوم کسی دوسری قوم پر حملہ آور ہو ، تو جہاد فرض کفایہ ہے اور اگر کوئی غیر مسلم حکومت مسلمانوں کی آبادی پر حملے کا قصد کرے تو ایسی حالت میں جہاد فرض عین ہو جاتا ہے اور جماعت