کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 18
کریں۔ اے کاش!کہ تم اسے اپنا مشن بناؤ۔ محض چند فروعی اور اختلافی مسائل پر اپنی تمام توانائی کو غارت کردینا اور احیائے دین اور آئین محمدی کے نفاذ کے کام سے یکسر غافل ہونا میں جرم عظیم سمجھتا ہوں۔
اے کاش کہ آئین مُحمدی کے نفاذ کے ا س عظیم مقصد کو تم اپنے پیش نظر رکھو اور اس کے لیے مسلسل تگ ودود کرو۔ جس کے لیے شاہ ا سماعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ اور سید احمد شہید رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی جان تک کو نچھاور کردیا تھا۔
دوستو!ہمیں اپنا محاسبہ کرنا چاہیے وہ لوگ بہت اچھے ہوتے ہیں جو اپنا احتساب کرتے ہیں ،جو اپنی گھات میں بیٹھ کر اپنی چوریاں پکڑتے ہیں۔
خواہی اگر کہ عیب تو روشن شود تُرا
یکدم منافقانہ نشین درکمین خویش
ہم جو اتباع سُنت پر اس قدر زور دیتے ہیں تو کیا سچ مُچ سنت کی پیروی ہمارا شعار ہے؟کیا چند فروعی مسائل پر جھگڑنا اتباع سنت ہے؟
اطاعتِ امیر
آپ غور کیجئے کہ احادیث میں اطاعت امیر پر کس قدر زور دیا گیا ہے جماعتی نظم وضبط کو برقرار رکھنے اور امیرکی اطاعت وانقیاد کی کس شدت سے تلقین کی گئی ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((ومَن يُطِعِ الأمِيرَ فقَدْ أطاعَنِي، ومَن يَعْصِ الأمِيرَ فقَدْ عَصانِي،))
”جو امیر کی اطاعت کرتا ہے وہ حقیقت میں میری اطاعت کرتا اور جو امیر کی نافرمانی کرتا ہے وہ حقیقت میں میری نافرمانی کرتا ہے۔‘‘ کچھ لوگ امیر کو بھینگی آنکھ