کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 176
((لَوْ اجْتَمَعَتْ الإنس والجن على أن يضرّوك بشيء لم يضرّوك إِلَّا بِشَيْءٍ قَدْ كَتَبَهُ اللَّهُ لَكَ))
”اگر تمام جن وانس اکٹھے ہو کریہ چاہیں کہ اللہ کے معین کردہ وقت سے تمھاری موت کو ہٹادیں تو وہ اس پر ہرگز قادر نہیں ہو سکتے ہیں۔ “
خدا کہتا ہے ((أَيْنَمَا تَكُونُوا يُدْرِككُّمُ الْمَوْتُ وَلَوْ كُنتُمْ فِي بُرُوجٍ مُّشَيَّدَةٍ ۗ))”اگر تم مضبوط قلعوں میں بھی اپنے آپ کو بند کر لو تو موت تمھیں وہاں بھی جادبوچےگی پھر تم اس سے بھاگ کر کہاں جا سکتے ہو؟عرب لوگوں کا مقولہ ہے۔ ((المسقيت لا يموت))موت کے پنجے میں پنجہ ڈالنے والا کم مرتا ہے۔ موت سے بھاگنے والے کو موت زیادہ دبوچتی ہے۔
مسلمان تو موت کے پنجے میں پنجر ڈال کر مسکراتا
چو مرگ آید تبسم برلب اوست
علماء سے خطاب
قرآن مجید نے جہاں جنگ کے آداب سکھائے اور تعلیم دی کہ جم کر لڑواور اللہ کا ذکر تمھاری زبانوں پر جاری ہو ساتھ ہی یہ بھی تلقین کی ((وَلا تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ))اور آپس میں جھگڑا نہ کرو، ورنہ تم ہمت ہار بیٹھو گے اور تمھاری ہوا اکھڑجائے گی۔ گو اتحادیگانگت کی ضرورت ہر وقت ہوتی ہے لیکن جنگ کے زمانے میں اتحاد ویگانگت کی ضرورت شدید تر ہو جاتی ہے۔
پس ہر وہ مولوی جو اس وقت قوم کو فروعی اور اختلافی مسائل میں الجھاتا ہے اور یوں مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنے کا باعث بنتا ہے، ملک و ملت کا غدار ہے۔ وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ وعلیہ وسلم کی نظر میں سنگین مجرم ہے وہ وحدت اور سالمیت کا دشمن ہے۔
صدر مملکت سے اپیل
اسلامی نقطہ نظر سے مسلمان قوم کا ہر فرد سپاہی