کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 175
کی محبت واحترام سے لبریز ہیں۔ انھوں نے اپنے اسلاف کی روایات کو زندہ اور تابندہ کردیا ہے ان کی شجاعت اور بسالت نہ صرف پاکستان کی تاریخ میں بلکہ ملت اسلامیہ کی تاریخ میں ایک درخشاں اور چمکتا ہوا باب بن گئی ہے۔ آنے والا مورخ مجبورہو گا کہ اس عظیم الشان کار نامے کے لیے وہ ایک مستقل باب باندھے اور اگر کسی مورخ نے اپنی عصبیت کی بنا پر اس کانامے کا ذکر نہ کیا تو اس کی تاریخ نامکمل اور ادھوری رہ جائے گی۔
وہ مسلمان سپاہی جو ہندوستانی لشکر کے ساتھ جنگ کرتے ہوئے شہید ہوئے۔ وہ لشکر جو ہماری سر زمین کو تاراکو کرنے کے لیےآگے بڑھ رہا تھا۔ ان کی شہادت نے قوم کی رگوں میں زندگی کی لہر دوڑادی ہے، یادرکھو! آزادی کے درخٹ کی قدرتی کھاد بہادر نوجوانوں کی ہڈیاں اور گرم لہو ہے۔ جیسے چند والیوں کے چھٹ جانے سے پودوں کی نشو ونما ہوتی ہےاور چند پتوں کی تراش خراش سے باغ سر سبز و شاداب ہوتا ہے بالکل اسی طرح گردنیں کٹوا کر ہی قوم کو زندگی اور بقا حاصل ہوتی ہے۔
پاکستانی عوام سے خطاب
جب لاہور پر تین اطراف سے یکا یک حملہ ہوا تو بالعموم عوام نے جس سکون ، اطمینان اور وقار کے ساتھ صورت حال کا مقابلہ کیا، وہ ایک مسلمان قوم کے شایان شان تھا۔
لیکن تم میں سے بعض نے ہراساں ہو کر بھگدڑمچائی اور موت سے بچنے کے لیےپاگلوں کی طرح کوئی تم میں سے راولپنڈی بھاگا اور کسی نے پشاور کا رخ کیا۔ تم نے سمجھا کہ راولپنڈی اور پشاور میں موت نہیں آتی ہے اور وہ صرف لاہور پر ہی منڈلا رہی ہے۔ میں تم سے پوچھتا ہوں کہ کیا پھر راولپنڈی پر بم باری نہ ہوئی؟ کیا پشاور بموں کی زد سے محفوظ رہ گیا؟
یاد رکھو!موت کا ایک دن معین ہے دنیا کی کوئی طاقت اسے مقدم یا موخر نہیں کر سکتی ہے۔