کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 174
دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے آئی ہمارا دشمن یقین و ایمان کی دولت سے محروم وہ جن سے ہماری ٹکر ہے یقین و ایمان کی دولت سے محروم ہیں اور ان کا یوں نظریہ حیات ہے۔ زندگی کا کوئی نصب العین ہے جس کی قربان گاہ پروہ اپنے مال اور اپنی جان کو بھینٹ چڑھائیں وہ شہادت کی جادواں زندگی کے تصور سے یکسرآری ہیں وہ جن کی ہزار سالہ تاریخ غلامی اور تعبد کی ایک لا متنا ہی حکایت ہے وہ جن کی ہڈیوں میں غلامی کی خستیں رچی ہوئی ہیں وہ جن کے ضمیر میں غلامی کی دیانتیں گندھی ہیں۔ وہ قوم اس ملت اسلامیہ سے ٹکر لینےکی جسارت کرتی ہےجس کی تاریخ جوانمردی اور بہادری کے ولولہ انگیز کارناموں سے بھری پڑی ہےاس کی تاریخ مسلسل اور پہیم غزوات کی تاریخ ہے اے اسلامی لشکر کے سپاہیو! تم یہ مت بھولو کہ تم حیدر کرار، اور خالد بن ولید کی شجاعت کے وارث ہو تم یہ مت بھولو کہ سعد بن وقاص رضی اللہ عنہ اور ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کی قربانیوں اور جان سپاریوں کی روایات کے تم حامل ہو اور طارق بن زیاد کی فتوحات کی فتوحات کی میراث تمھارے حصے میں آئی ہے عظیم الشان روایات کو زندہ و سلامت رکھو اور اس ہندو ستانی سامراج کے پرزے اڑا دو جو اللہ کی سر زمین پر فساد پھیلارہی ہے۔ پاکستانی فوج کو خراج تحسین ہندوستان کے اس ٹڈی دل لشکر کے ناگہانی حملے کو ہماری فوجوں نے جس جواں مردی اور بہادری سے پسپا کی اور اور جس بے جگری سے ملک و ملت کی آبرو پر اپنی جانوں کو حقیر متاع سمجھ کر بے دریغ نچھاور کیا اس کی یاد ہمارے دلوں سے کبھی محو نہیں ہو سکتی، ہمارے دل ان