کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 171
جنگ ہے۔
میں نے بار ہا کہا اور آج پھر کہتا ہو اور جب تک میری زبان میں قوت گویائی موجود ہے میں یہ کہتا رہوں گا اور اس بات کے اعلان سےکبھی باز نہیں آؤں گا،کہ یہ جاہ حشمت اور ملک گیری کی حرس اورو ہوس
بتان وہم و گماں لا الہ الا اللہ
جم کر لڑو
اس جنگ کے جو آداب اللہ نے سکھائے ہیں ان پر سختی سے کار بند ہو جاؤ۔
((يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا لَقِيتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُوا وَاذْكُرُوا اللَّـهَ كَثِيرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ))
”اے ایمان والو! جب کسی قومت تمھاری مڈ بھیڑ ہو جائے تو تم جم کر لڑو۔ اور ڈٹ جاؤ۔ “
تم یہ مت بھولو کہ تم اس شاہ الم کے دامن سے وابستہ ہو جو عظم وہمت کا سراپاجو صبر واستقامت کا ہمالہ تھا جو معرکہ حنین میں تنہا رہ گیا تیروں کی بوچھاڑ ایسی زور کی تھی کہ سب اس مقام سے پیچھے ہٹ گئے اور آپ اس تیروں کی بارش میں تنہا کھڑے رہے۔ صحیح بخاری میں ہے۔ فَأَدْبَرُوا عَنْهُ حَتَّى بَقِيَ وَحْدَهُ
کوہ نجل ماندہ از ثبات محمدؐ
تیروں کا مینہ برس رہا تھا اور آپ للکار رہے تھے:
((أَنَا النبيُّ لا كَذِبْ... أَنَا ابنُ عبدِ المُطَّلِبْ))
جنگ میں جم کر لڑو اور پیٹھ مت دکھاؤ کہ پیٹھ دکھانا تمھارے مذہب میں سب سے بڑا گناہ ہے۔