کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 170
ایسی تباہی و بربادی نہیں مچاتے ہیں، جس قدر مال و جاہ کی ہوس انسان کا دین بربادکر دیتی ہے۔ “
پھر مسلم شریف کی وہ حدیث جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کس قدر وضاحت کرنے والی ہے اس حقیقت کی۔
رسول اللہ صلی اللہ وعلیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن سب سے پہلا شخص جس کے خلاف فیصلہ خدا وندی صادر ہو گا، ایک شہید ہوگااسے بارگاہ الٰہی میں لایا جائے گا، خدااسے کہے گا، میں نے تم پر یہ نوازشیں کیں تم نے میرے لیے کیا کیا؟ وہ کہے گا میں تیری خاطر لڑتا رہا حتی کہ میں نے تیری راہ میں اپنی جان بھی دے ڈالی ، خدا کہے گا:
((كَذَبْتَ ، وَلَكِنَّكَ قَاتَلْتَ لِأَنْ يُقَالَ : جَرِيءٌ ، فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِيَ فِي النَّارِ ))
”تو جھوٹ بول رہا ہے تُو تو اس لیے جنگ کرتا رہا کہ تو ہیرو کہلائے۔ تجھے بہادر اور دلیر کہیں۔ تو دنیا میں تم پردادوتحسین کسے دونگڑے برسائے جا چکے پھر اسے منہ کے بل اوندھا گھسیٹا جائے گا۔ حتیٰ کہ اسے دوزخ میں جھونک دیا جائے گا۔ “
ان لوگوں کی بد نصیبی اور محرومی میں کیا شبہ ہو سکتا ہے جو جنگ کی تمام صعوبتیں اور کلفتیں جھلتے ہیں لیکن فسادنیت کی وجہ سے ان کا اجرو ثواب غارت ہو گیا پس اسلام کا سب سے پہلا تقاضا یہ ہے کہ نیتوں کو سیدھا کرو اور محض فسادنیت کی بنا پر تم اجرو ثواب سے محروم نہ رہو۔
ہمارے بعض زعما جنہوں نے مغرب کی آغوش میں پرورش پائی اور جن کے ذہنوں پر مغرب زدگی کی چھاپ لگی ہوئی ہے ان کی زبانوں پر عزت نفس اور وطن کے لفظ بار بار آتے ہیں۔ اے کاش وہ یہ بھی کہیں کہ ہماری جنگ اسلام کی عزت و ناموس کی