کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 17
فرماتے ہیں:’’آپ کے مجھ پر اتنے احسانات ہیں کہ اگر آپ کے آستانے کے خادموں کی عمر بھر خدمت کرتا رہوں تو پھر بھی آپ کا حق تو ادا نہ ہوسکے گا۔ “
دوستو!بھاگ تو ایسے لوگوں کو ہی لگتے ہیں اور جو اپنے محسنوں کے قاتل ہوں ۔ جو اپنے محسنوں کو ذبح کریں۔ وہ سرسبز کیونکر ہوسکتے ہیں۔ یہودی بھی یہی کیا کرتے تھے جو لوگ ان کے محسن تھے،ان کے مربّی تھے،جنھوں نے زندگیاں ا ن کی تربیت کے لیے وقف کررکھی تھیں ان ہی کو اپنا دشمن جانتے تھے۔ ان کے گریبان پھاڑتے تھے اور ان ہی کے قتل کے د رپے تھے۔
((وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ الْحَقِّ))
”ناحق پیغمبروں کو قتل کیا کرتے تھے۔ “
اس جُرم کی پاداش میں ان پر اللہ کی لعنتیں برسیں اور وہ مغضوب ہوئے۔
((وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ وَالْمَسْكَنَةُ وَبَاءُوا بِغَضَبٍ مِّنَ اللَّـهِ ۗ))
دوستو!یہ فقرہ غور سے سُنیں۔ موحد ہوتے ہوئے مؤدب ہونا اور مؤدب ہوتے ہوئے موحد ہونا بہت بڑی سعادت ہے۔ کچھ لوگوں کو توحید کی شُد بُد ہوتی ہے۔ تو ادب کی لطافتوں اور باریکیوں سے محروم ہوتے ہیں اور کُچھ لوگوں کو ادب کی شُد بُد ہوتی ہے تو توحید کے معارف سے محروم ہوتے ہیں۔ مؤدب ہوتے ہوئے موحد ہونا اور موحد ہوتے ہوئے مؤدب ہونا یہ بہت بڑی سعادت ہے دوستو! اور میں اللہ سے اس سعادت کی بھیک مانگتا ہوں۔
آئین محُمدیﷺ کا نفاذ
اگلی بات یہ عرض کرتا ہوں کہ شاہ اسماعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ کا یہ مشن تھا کہ اس خطّہ زمین پر آئین محُمدیؐ کو نافذ