کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 169
گویا اللہ کے نزدیک شکر گزاری یہی ہے کہ تم پرہیز گار بن جاؤ۔ آداب جنگ کتاب و سنت کی روشنی میں پس ہر مسلمان سپاہی جو جنگ کے محاذ پر اس وقت لڑ رہا ہے اس پر واجب ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ وعلیہ وسلم کے بتلائے ہوئے طریق پر جنگ لڑے اور میدان جنگ میں کتاب وسنت ہی کومشعل راہ بنائے،ہمارا ہر عمل اللہ ہی کے لیے ہونا چاہیے جینا اور مرنا سب اللہ کے لیےہے۔ پاکستانی افواج سے خطاب اے لشکر اسلامی کے سپا ہیو! جنگ بھی اللہ ہی کے لیے کرو، جنگ اس نیت سے کرو کہ اللہ کا حکم ہے۔ ((وَقَاتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّـهِ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَكُمْ)) اللہ کی خاطران لوگوں سے جنگ کرو، جو تم سے جنگ کرتے ہیں۔ جنگ اس نیت سے کرو کہ تم محمدیہ کے افراد ہو، جنگ اس نیت سے کرو کہ تم محمد صلی اللہ وعلیہ وسلم کے دامن سے وابستہ ہو اور وابستگان محمد صلی اللہ وعلیہ وسلم کی رسوائی اسلام کی رسوائی ہے۔ قرآن مجید نے جہاں بھی قتال کا حکم دیا ہے، فی سبیل اللہ کا لفظ بالتزام کے ساتھ بولا۔ پس جنگ اللہ ہی کے لیے کرو۔ خون اور نسل کے رشتوں کی بنا پر جنگ مت کرو محض ملک گیری کی ہوس میں یلغار نہ کرو۔ محض اپنی انانیت کو تسکین دینے کے لیے جنگ مت کرو۔ ترمذی شریف میں ہے۔ ((مَا ذِئْبَانِ جَائِعَانِ أُرْسِلَا فِي غَنَمٍ بِأَفْسَدَ لَهَا مِنْ حِرْصِ الْمَرْءِ عَلَى الْمَالِ وَالشَّرَفِ لِدِينِهِ)) ”اگر دو بھوکے بھیڑیے بکریوں کے گلے میں چھوڑدیے جائیں تو وہ بھی