کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 163
اللهَ عزَّ وجلَّ لَـغَــفَرَ لَـكُمْ)) اگر تم زمین سے لے کر آسمان تک تمام خلا اپنی خطاؤں سے بھر دو،پھر آکر مجھ سے بخشش مانگو،تو اللہ سب کچھ بخش دے گا۔ مگر دیکھو !اسلام اور ملّت اسلامیہ کی عزت وناموس کی حفاظت اور مدافعت سے غفلت کرنا اللہ کی نظر میں ایسا سخت جُرم قرارپایا کہ ندامت اور خجالت کے باوجود انہیں مسلسل پچاس دن کی سزا بھگتنی پڑی تب کہیں جاکر توبہ قبول ہوئی۔ سامان ِ عبرت آج اس واقعہ میں ہمارے لیے بڑا ہی عبرت کا سامان ہے۔ جنگ ہمارے سروں پر منڈلا رہی ہے ۔ کشمیر میں کئی بستیاں نذر آتش کردی گئیں۔ نہتے اور کمزور مسلمانوں پر گولیاں برسائی جارہی ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ خود پاکستان کی سرحدوں کے اندر داخل ہوکر گجرات اور سیالکوٹ پر بھارتی طیاروں نے بم برسائے ۔ حجت تمام ہوچکی۔ پس اگر ہندوستان سے ٹکر ہوتی ہے اور تمام سرحدوں پر جنگ کی آگ بھڑک اُٹھتی ہے اور (خاکم بدہن) پُورا ملک اس آگ کی لپیٹ میں آجاتا ہے تو ایسی صورت میں ہرمسلمان پر شرعاً واجب ہوگا کہ وہ ملت اسلامیہ کی عزت وناموس کے تحفظ کے لیے مال وجان کی ہرقربانی دینے کے لیے اٹھ کھڑا ہو۔ ہر و ہ شخص جو فریضۂ دفاع کی ادائیگی میں کوتاہی کرے گا۔ ہر وہ شخص جس کے دل پر موت کے خوف سے لرزہ طاری ہوگا اور جہاد سے گریز کے لیے حیلے بہانے تراشے گا،وہ اللہ اور اس کے رسول کی نظر میں سنگین جرم ہے،وہ شخص اپن زہد وتقویٰ ،علم وفضل،تہجد گزاری،اورشب زندہ داری کے باوجود اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر میں سب سے بڑا سیاہ کار اور گنہگار ہوگا۔ ((وآخر دعوٰانا عن الحمد لله ر ب العالمين))