کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 155
مولانا سید ابوبکر غزنوی نے خطبہ مسنونہ کے بعد سورہ ٔ توبہ کی یہ آیت تلاوت فرمائی:
((وَعَلَى الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ خُلِّفُوا حَتَّىٰ إِذَا ضَاقَتْ عَلَيْهِمُ الْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَضَاقَتْ عَلَيْهِمْ أَنفُسُهُمْ وَظَنُّوا أَن لَّا مَلْجَأَ مِنَ اللَّهِ إِلَّا إِلَيْهِ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ لِيَتُوبُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ))
آپ نے فرمایا:
آج ہمارے ملکی حالات کا دھارا جس رُخ پر بہہ رہا ہے ،غزوۂ تبوک میں ہمارے لیے بہت کچھ عبرت کا سامان ہے۔ ہجرت کے نویں سال یہ خبر تمام ملک عرب میں پھیل گئی کہ رومیوں کی فوج نے مسلمانوں پر دھاوا بولنے کی ٹھان لی ہے۔ شام کے قبطی سوداگروں نے جو مدینہ میں روغن زیتون بیچتے آتے تھے۔ یہ خبر دی کہ رومیوں نے شام میں ایک بھاری لشکر اکٹھا کردیا ہے۔ حضو ر علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بھی جنگ کی تیاری کا حکم دے دیا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم میں کفارسے جنگ کرنے کے لیے عجب جوش اور ولولہ پیداہوا۔ جہاد کی تیاری کے لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے حضو رعلیہ الصلوٰۃ والسلام کے قدموں پر مال ومتاع کا ڈھیر لگادیا۔ وہ یہی موقع تھا جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنا سارااثاثہ بارگاہ رسالت میں پیش کردیا تھا اور جب ان سے پوچھا گیا تھا: