کتاب: تقاریر وخطابات سید ابوبکر غزنوی - صفحہ 151
کے ہر مسلمان پر یہ شرعاً واجب ہوا کہ وہ اپنے دل میں دفاع کے اس فریضہ شرعیہ کی ادائیگی کے لیے ایک طلب،ایک اُمنگ اور ایک ولولہ محسوس کرے۔ ہر وہ مسلمان جس کا دل اس عزم وطلب سے خالی ہے،وہ ایمان واسلام کی روشنی سے محروم ہوا اور نفاق کی ظلمت اس کے دل پر چھا گئی۔
امام احمد رحمۃ اللہ علیہ ومسلم رحمۃ اللہ علیہ نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَثَلُ الْمُؤْمِنِينَ فِي تَوَادِّهِمْ وَتَرَاحُمِهِمْ وَتَعَاطُفِهِمْ مَثَلُ الْجَسَدِ؛ إِذَا اشْتَكَى مِنْهُ عُضْوٌ تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى))
مسلمانوں کی مثال باہمی مؤدّت ،محبت اور ہمدردی میں ایسی ہے جیسے ایک جسم واحد کی۔ اگر اس کے ایک عضو میں شکایت پیدا ہوتی ہے ۔ تو سارا جسم پھنکنے لگتا ہے اور تڑپ اُٹھتا ہے۔
پس اگر یہ سچ ہے کہ آج کشمیر کے مسلمان بھائی قید وبند کی سختیاں جھیل رہے ہیں اور ڈوگرہ راج اور بھارتی سامراج کے ظلم وتشدد کا شکار ہورہے ہیں،توحیف ہے ہم پر اگر ان کے دردوکرب کو ہم اپنے قلب وجگر میں محسوس نہیں کرتے۔ اگر یہ سچ ہے کہ آج کشمیر کے محاذ پر مسلمانوں کی لاشیں خا ک وخون میں تڑپ رہی ہیں،تو اللہ اور اس کے ملائکہ کی پھٹکار ہوہم پر اگر ہم ان کے زخموں کی ٹیسیں اپنی روح کی گہرائیوں میں محسوس نہ کریں۔
ملّت اسلامیہ جسم واحد ہے۔ اگر ہاتھ کی ایک اُنگلی زخمی ہوگئی ہے ،تو تمام اعضاء کا بیقرار ہونا بدیہی سی بات ہے اور جب تک و ہ اعضاء کٹ کر جدا نہیں ہوجاتے ناممکن ہے کہ اس درد سے متاثر نہ ہوں۔
سردار عبدالقیوم اور ان کے ساتھیوں کو میرا یہ پیغام پہنچادو کہ شب غم کی آخری گھڑیاں ہیں۔ جی کڑا کرو،غم کی تاریکیاں بہت جلد چھٹ جانے والی ہیں۔ صبح آزادی کی کرنیں پھوٹ رہی ہیں۔ وہ دن قریب آگیا ہے جب غلامی کی زنجیریں حریت پسندوں کی تیغ سے کٹ چکی ہوں گی اور کشمیر کی حسین،سرسبز وشاداب وادی
((فَقُطِعَ دَابِرُ الْقَوْمِ الَّذِينَ ظَلَمُوا))